لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اشفاق احمد کہتے ہیں باباوہ ہوتا ہے جو سب کیلئے سہولتیں پیدا کرتا ہے،احمد پرویز بھی آج سے ہمارے بابے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ رجسٹری میں ماحولیاتی آلودگی کیس کی سماعت کی
سموگ کمیشن کے احمد پرویز نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کردی،اس پر عدالت کی جانب سے رپورٹ اور تجاویز کی تعریف کی گئی ۔چیف جسٹس ثاقب نثارنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اشفاق احمد کہتے ہیں باباوہ ہوتا ہے جو سب کیلئے سہولتیں پیدا کرتا ہے،احمد پرویز بھی آج سے ہمارے بابے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آنے والے دسمبر میں سموگ قابل برداشت نہیں،عدالت نے رپورٹ ویب سائٹ اور پرنٹ میڈیامیں شائع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ پر حکومت اور عوام کی رائے کے بعد عملدرآمد کی طرف جائیں گے۔جبکہ اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، بلکہ ریٹائرمنٹ سے ایک روز پہلے کہہ کر جاﺅں گاکہ مجھ کوئی عہدہ آفر کرکے شرمندہ بھی نہ ہوں۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ، عدالت نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں نکلنا،آئین او رپارلیمنٹ سپریم ہے ہمارے پاس جوڈیشل ریویوکا اختیار ہے،اگر رولز غلط ہوں گے تو عدالت مداخلت کرے گی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہاکہ اگرلوگوں کیلئے ہسپتال جاتا ہوں تو کیا غلط ہے ،لوگوں کو صاف پانی نہیں مل رہا بلوچستان میں لڑکیوں کے چھ ہزار سکولوں میں ٹوائلٹ نہیں اوران سکولوں میں سہولت دینے دینے کا کہتاہوں تو کیا غلط ہے ۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے اعلان کیا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا،ریٹائرمنٹ سے ایک روز پہلے کہہ کر جاﺅں گاکہ مجھ کوئی عہدہ آفر کرکے شرمندہ بھی نہ ہوں۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے شوگر ملوں کوگنے کے کاشتکاروں کو بقایا جات کی ادائیگی 2 دنوں میں کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں نکلنا،آئین او رپارلیمنٹ سپریم ہے ہمارے پاس جوڈیشل ریویوکا اختیار ہے،اگر رولز غلط ہوں گے تو عدالت مداخلت کرے گی،انہوں نے کہا کہ مبشر لقمان یہاں موجود ہیںانہیں عدالتی سماعت دیکھنی چاہئے ۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کاشتکاروں کو عدم ادائیگیوں کے حوالے سے کیس کی سماعت کی،ملز مالکان کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ 23 ملوں نے مکمل ادائیگی کر دی ہے،ان کا کہناتھا کہ 20 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، بعض کسان پیسے وصول کرنے نہیں آئے،جبکہ عدالت نے دو ملوں کی جانب سے ادائیگی کیلئے مزید وقت کی استدعا مسترد کر دی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کاشتکاروں کو بقایا جات کےلئے الگ اکاو¿نٹ میں رقم جمع کرائیں،جو کسان رقم لینے نہیں پہنچیں انہیں وہاں سے ادائیگی کی جائے،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ ریٹ کے معاملے کو بعد میں دیکھا جائے گا، کسانوں کوانکا حق دلایا جائے گا،فی الحال عدالت کسانوں کو فوری ریلیف دینا چاہتی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگرلوگوں کیلئے ہسپتال جاتا ہوں تو کیا غلط ہے ،لوگوں کو صاف پانی نہیں مل رہا ،بلوچستان میں لڑکیوں کے چھ ہزار سکولوں میں ٹوائلٹ نہیں اوران سکولوں میں سہولت دینے دینے کا کہتاہوں تو کیا غلط ہے۔