دہشتگردوں نے یونیورسٹی ہوسٹل سے فائرنگ کی ، حملے میں یونیورسٹی پروفیسر سمیت متعدد طلبہ زخمی ، چار دہشتگرد بھی جہنم واصل
چارسدہ (یس اُردو) باچا خان یونیورسٹی میں دہشتگردوں کے حملے میں 20 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں چار دہشتگرد بھی جہنم واصل ہوگئے ، ڈی ایچ کیو چارسدہ کے ایم ایس کی جانب سے 19 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے ، دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ کے مطابق حملے میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد دی جا رہی ہے ۔ دہشتگردوں نے صبح کے وقت یونیورسٹی ہاسٹل میں گھس کر فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا جس سے طلبہ میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پاک افواج کے جوان اور دیگر سکیورٹی اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے یونیورسٹی کو گھیرے میں لے لیا ۔ سیکورٹی اہلکاروں نے یونیورسٹی کی چھت پر پناہ لئے ہوئے دو دہشتگردوں کو بھی ہلاک کیا ۔ وزیر اطلاعات کے پی کے شوکت یوسفزئی نے حملے کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ حملے میں 20 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے جبکہ اس کارروائی کے دوران طلبہ ، اساتذہ اور سٹاف سمیت 50 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے ۔ فائرنگ کے بعد یونیورسٹی میں بھگدڑ مچنے کےمناظر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے ، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ دہشتگردی ایک ناسور ہے اور اس کے خلاف صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے مکمل تعاون کر رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی پر حملہ پاکستان پر حملے کے مترادف ہے ۔ دہشتگردوں کی جانب سے آج صبح یونیورسٹی میں اچانک فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا جس کی زد میں آکر متعدد افراد زخمی ہوئے ، فائرنگ کے نتیجے میں طلبہ میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ جان بچانے کیلئے بھاگ کھڑے ہوئے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد طلبہ اور اساتذہ یونیورسٹی کی عمارت میں محصور تھے جنہیں بعد ازاں بحفاظت باہر نکال لیا گیا ۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور سکیورٹی اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور یونیورسٹی کو گھیرے میں لے لیا ، دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کی تعداد 4 سے 7 ہوسکتی ہے ۔ پاک فوج کے جوانوں نے دہشتگردوں کے حملے کے بعد علاقے کا گھیرائو کر لیا اور باچا خان یونیورسٹی پہنچ گئے ، زخمی ہونے والوں میں دو چوکیدار اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت یونیورسٹی میں باچا خان کی برسی کے حوالے سے مشاعرہ جاری تھا کہ اسی دوران دہشتگردوں کی جانب سے حملہ کر دیا گیا ، واقعے کے بعد چارسدہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر کے انہیں ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا ۔ دھماکوں کے وقت 6 سے 7 سو طلبہ یونیورسٹی میں موجود تھے ۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر دہشتگردوں کا مقابلہ کیا ۔ دوسری طرف مردان سے ریسکیو کی 7 گاڑیاں باچا خان یونیورسٹی روانہ کر دی گئیں تاکہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا سکے ۔ یونیورسٹی کے گرد و نواح میں شدید دھند کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ممکن ہے دہشتگردوں نے دھند کا فائدہ اٹھا کر کارروائی کی ہو ۔ یونیورسٹی میں موجود طلبہ شدید خوف و ہراس کا شکار رہے اور کئی طلبہ بھگدڑ کے نتیجے میں زخمی بھی ہوئے ۔ یونیورسٹی میں فوج کی نگرانی میں سرچ آپریشن کا سلسلہ شروع کر دیا گیا اور شہر کو چاروں طرف سے سیل کر دیا گیا ہے ، شہر کو آنے والے تمام راستے بند کردیئے گئے ہیں ، آر پی او سعید وزیر کا کہنا ہے کہ ہوسٹل میں محصور تمام طلبہ کو باہر نکال لیا گیا ہے ۔ پاک فضائیہ کی جانب سے یونیورسٹی کی فضائی نگرانی بھی کی گئی اور تمام حصوں کا سرچ آپریشن کیا گیا ۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فضل رحیم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں سکیورٹی انتظامات بہت بہتر ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ صبح یونیورسٹی آ رہے تھے کہ اسی دوران انہیں راستے میں حملے کی اطلاع ملی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں ہلاکتوں کا بھی اندیشہ ہے ۔ مسلح دہشتگرد یونیورسٹی کی پچھلی طرف سے اندر داخل ہوئے ۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی طلبہ کے والدین کی بڑی تعداد جائے حادثہ پر پہنچ گئی ۔ ایک طالبعلم کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر ون سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں اس لئے ممکن ہے کہ حملہ آور ہاسٹل نمبر ایک کی دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے اور فائرنگ کی ، حملے میں یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر حامد حسین بھی شہید ہوگئے ۔ ڈی آئی جی سعید وزیر کا کہنا ہے کہ چار دہشتگردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ تین دہشتگرد ابھی اندر موجود ہیں ۔ حملے کے بعد ایک طالبعلم نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ پولیس تقریباً 45 منٹ کے بعد جائے حادثہ پر پہنچی ، انہوں نے کہا کہ حملہ صبح کے وقت ہاسٹل کی عمارت سے کیا گیا جس سے طلبہ شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے ۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ امن کے دشمنوں کو ملک کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ جی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ میں 14 افراد کی میتیں لائی گئی ہیں جو حادثے میں شہید ہوئے ہیں ان میں طلبہ اور اساتذہ بھی شامل ہیں ۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی میں فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے اور یونیورسٹی بلاکس کی کلیئرنگ کا کام شروع کر دیا گیا ہے ، دوسری جانب لاہور میں 15 سرکاری ہسپتالوں میں سکیورٹی کیلئے چوکیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، یہ چوکیاں ہسپتالوں کے داخلی دروازوں پر بنائے جائیں گے ۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران کہا کہ یونیورسٹی میں ہونے والے آپریشن کے حوالے سے جیسے جیسے معلومات حاصل ہوتی رہیں گی ان سے قوم کو آگاہ کیا جاتا رہے گا ۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے اور فوج نے یونیورسٹی کی عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔ پاک فوج کی جانب سے یونیورسٹی میں فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے اور بلاکس کی کلیئرنگ کا کام شروع کر دیا گیا ہے ۔