لاہور: موجودہ قومی اسمبلی کی مدت ختم ہونے میں صرف 2 دن باقی ہیں، لیکن حلقہ این اے 120 سے منتخب رکن قومی اسمبلی سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز بوجہ علالت 7 ماہ 10 دن بعد بھی اپنی رکنیت کا حلف نہ اٹھاسکیں۔
سابق خاتون اول اپنے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے روز ہی الیکشن سے 1 ماہ قبل لندن علاج کیلئے روانہ ہوگئی تھیں اور اسی وجہ سے وہ اپنی الیکشن مہم میں بھی شرکت نہ کر سکیں۔ الیکشن جیتنے کے بعد سے گزشتہ 7 ماہ کے دوران حلقہ کے عوام اور عوامی نمائندے کے درمیان پیدا ہونیوالے اس خلا کو پورا کرنے کیلئے مریم نواز اور حمزہ شہباز کی جانب سے بھرپور کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ الیکشن 2018 کی آمد کے ساتھ ہی مخالفین کی جانب سے حلقہ میں یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے نااہلی کے بعد سیٹ اپنے ہی گھر میں رکھنے کیلئے ایک غیر متحرک شخصیت کو منتخب کرایا جو کہ حلقے کے ووٹرز کے ووٹ کیساتھ انصاف نہ ہے۔ لیگی حلقوں میں بھی اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے اور کئی دہائیوں سے پارٹی کے ساتھ وابستہ کارکنان کا کہنا ہے ن لیگ کا گڑھ کہلانے والے اس حلقہ میں 2017 کے الیکشن میں کسی ایسی شخصیت کو منتخب کرانا چاہیے تھا جو حلقہ میں زور پکڑتی تحریک انصاف کی سیاسی طاقت کے سامنے بند باندھنے کیلئے حلقہ کو وقت دے سکتا اور ان کے مسائل کے حل میں پیش پیش رہتا۔ حلقہ کے بیشتر سیاسی اکابرین کی جانب سے اب بھی مخالف جماعت تحریک انصاف کے مقابلے میں 14646 ووٹوں کی اکثریت سے جیت کو اتنی بڑی لیڈ تصور نہیں کیا جارہا۔ ان کی رائے ہے کہ گزشتہ 7 ماہ کے دوران منتخب نمائندہ کاحلقہ کے کارکنان کے ساتھ رابطہ نہ رکھنا اور قومی اسمبلی میں حلقہ کی نمائندگی نہ ہونا لیگی ووٹرز کی دل شکنی کا باعث بنا ہے۔