مالمو: سویڈن میں برسوں تک اپنا گنج پن چھپانے والی نرس نے وگ اتار کر گنجے سر کے ساتھ تصاویر انسٹا گرام پر شیئر کرائیں تو اس اقدام نے انہیں ماڈل بنادیا۔
ڈیلی مرر کے مطابق سویڈن میں 14 سال کی عمر میں ایک لڑکی ’ایلوپیشیا ایریٹا‘ (بال گرنے کی بیماری) میں مبتلا ہوگئی جس کا علاج ممکن نہیں تھا جس کے بعد وہ بتدریج گنج پن کی جانب مائل ہوگئی۔ بال گرنے کے دوران لڑکی نے ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح یہ بیماری ختم ہوجائے تاہم یہ ممکن نہ ہوا اور اسے یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑی کہ وہ جلد ہی گنجی ہوجائے گی جب کہ اس بیماری کا سب سے پہلے اس کے گھر والوں کو علم ہوا تاہم لڑکی نے اپنے قریبی دوست کو بھی اس سے آگاہ کیا۔
تھریس ہینسن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے گنج پن کو راز رکھا اور باقدعدگی کے ساتھ اپنے بال چھپانے کے لیے برسوں تک مصنوعی بالوں کی وگ پہننی کیوں کہ کوئی میرے گرتے ہوئے اور کم ہوتے ہوئے بالوں کے بارے میں کچھ کہتا تھا تو میں بہت سنجیدہ ہوجاتی تھی لہذا اپنے اس مصنوعی بالوں والے اقدام کو کئی برس تک خفیہ رکھ کر بدستور نرس بن کر کام کرتی رہی۔
بالآخر اپنی سہیلی کی معاونت اور مشورے کے بعد تھریس نے اپنے گنج پن کو قبول کرتے ہوئے سر پر بلیڈ پھروایا جس کے بعد وہ چمکتے سر کے ساتھ سڑکوں پر گھومنے لگی جہاں لوگ اسے حیرت اور عجیب سے نگاہوں سے دیکھتے رہے۔
سویڈش ماڈل نے بتایا کہ میرا اس طرح پہلی بار سڑک پر نکلنا لوگوں کے لیے بہت حیران کن تھا لیکن میں نے منفی سوچ کی بجائے اسے فخریہ انداز سے اپنایا کیوں کہ اس وقت میں اکیلی نہیں تھی بلکہ میرے ساتھ ایک اور لڑکی بھی موجود تھی جو خود بھی اسی بیماری کا شکار تھی اور وہ بھی میری طرح گنجی تھی۔
تھریس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس کا گج پن یک دم نہ صرف اس کی آمدنی میں بے انتہا اضافہ کردے گا بلکہ اسے مشہور بھی کردے گا جب کہ انسٹاگرام پر شیئر تصاویر کے بعد ایک ماڈلنگ ایجنسی نے ان سے معاہدہ کیا جس سے نرس کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا۔ تھریس پرامید ہے کہ اس کہانی سے دنیا بھر کی ان خواتین کو حوصلہ ملے گا جو گنجے پن کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہیں۔