تحریر: ساجد حسین شاہ
زندگی کی چہل پہل انسانیت کے دم سے ہے اگر انسانیت کی ہی تفریق کر دی جائے تو زندگی کی یہ تما م رونقیں مدہم پڑ جائیں اور شہر کے شہر جنگلوں کی عکاسی کر تے دکھائی دیں گے انسان کے اندر کا چھپا حیوان جب منظر عام پر آتا ہے تو اسکے سامنے زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہوتی زندگی اللہ کی عطا کردہ وہ انمول نعمت ہے جسے کسی سے چھین لینے پر عذاب الہی کی و عید سنائی گئی ہے لیکن جب ذاتی مفادات اور لالچ کی پٹی آنکھوں پر بندھ جائے تو اندھیروں کے باسییوں کو روشنی آنکھوں میں چبنے لگتی ہے اور وہ اس روشنی کو ختم کرنے کی ٹھان لیتے ہیں لیکن پھر ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے وقتی طور پر تو رسیاں دراز کی ہوئی ہیں مگر ان کے لیے پھر شدید عذاب بھی متعین ہے لیکن ہمیں ہر گز ایسے سفا ک درندوں کی حر کا ت سے معا شرے میں مایوسی نہیں پھیلانی چا ہیے کیو نکہ مایوس تو وہ ہو تے جنہیں اللہ کی رحمت پر یقین نہیں ہوتا۔
9 ستمبر 2012 رو شنیوں کے شہر کر اچی کاا یک ایسا دن جب انسا نیت ایک ایسی در ند گی کا شکا ر ہو ئی جسے اگر پا کستان کا نا ئن الیون کہا جا ئے تو بجا ہو گا ۔ سا نحہ بلدیہ ٹا ئون تقر یبا ڈھا ئی سو سے زائد انسا نی جا نیں نگل گیا کراچی کے علا قے بلد یہ ٹا ئو ن میں وا قع گا رمنٹس فیکٹر ی میں آ تش ز دگی ہو ئی جس پر قا بو پا نا نا ممکن لگ رہا تھا نو ے منٹ کی تا خیر سے پہنچنے وا لی فا ئر بریگیڈ کی گا ڑیوں کو آ گ بجا نے سے زیا دہ لا شیں نکا لنے میں وقت لگا یعنی فا ئر بر یگیڈ کی گا ڑیوں کے پہنچنے سے پہلے ہی بہت سے لو گ اپنی جا نوں سے ہا تھ دھو بیٹھے تھے بد تر ین آ تش ز دگی کی و جو ہا ت کا تعین بھی آ سان مر حلہ نہ تھا پہلے و جہ شارٹ سر کٹ بتا ئی گئی اور بعد اذاں بو ائلر کے پھٹنے کو آ تش زدگی کا سبب بتا یا گیا چند ہزار رپوں ما ہا نہ پر کام کر نے والے دو سو ستا ون مز دروں کی سوا ختہ لا شوں کی بظا ہر شنا خت نا ممکن تھی اس لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی مدد سے انکی شنا خت کر وا ئی گئی۔
اگر اس وا قعے کو یا د کر یں تو جب فیکٹری میں آ گ لگا ئی تھی تو ان مجبور لو گوں نے مو ت کو سا منے پایا تو اپنی جان بچانے کے لیے کھڑ کیوں سے بھی کو دنے سے پیچھے نہ ہٹے اُس وقت قیامت صغر یٰ بر پا تھی ہر طرف دھواں ہی دھواں اور چیخ و پکا ر تھی کئی لو گوں نے اپنے پیارے دوستوں کو اپنے سا منے جلتا دیکھا اور بے بس پتلے بنے رہے آ گ کی و جو ہا ت پر طو یل بحث جا ری تھی کہ جے آ ئی ٹی کی رپورٹ نے تو سب کو حیران و پر یشان کر دیابروز جمعہ جب انوسٹیگیشن ٹیم نے سندھ ہا ئی کورٹ کو یہ رپورٹ پیش کی جس میں ملزم رضوان قر یشی نے یہ اقرار کیا ہے کہ و ہ ایم کیو ایم کا ورکر ہے اور اس نے ایم کیو ایم کی آ را پر آ گ لگا ئی کیوں کہ فیکٹری ما لک نے بھتے کی رقم دینے سے انکا ر کیا تھا ایم کیو ایم نے اس ورکر کی بیان کی تر دید کی اور کہا ہے کہ اس کا ایم کیو ایم سے کو ئی تعلق نہیں ایسے ملزم کو بلدیہ ٹا ئون کے چو راہے پر لٹکانا چا ہیے لیکن ہم ان حقا ئق سے کیسے اپنی آ نکھیں مو ند لیں کہ کر اچی میں بھتہ خوری کے جرائم میں کئی سیا سی جما عتیں ملو ث ہیں اور سیا سی جما عتوں کی کر اچی میں ہو نے والی رسہ کشی کا سبب بھی یہی رقم ہے جو بھتہ خوری کی صورت میں عوام سے چھینی جا رہی ہے۔
کیا عوام یہ نہیں جا نتی کہ سر عام سڑکوں پر فا ئر نگ کر کے کون لو گوں کے دلوں میں خوف پیدا کر رہا ہے اس ظلم کا شکار تو ہم سب ہو رہے ہیں مگر افسوس ہماری عوام کا ہر فرد شا ید اپنی با ری کا انتظا ر کرہا ہے اور اسی خو ف کا فا ئدہ یہ لوگ بخو بی اٹھا رہے ہیں اگر کر اچی کی عوام آ ج اپنی سب تعصبی بنیا دوں کو پس پشت ڈال کر ایک ہو جا ئیں تو نہ صر ف ایسے عنا صروں سے بخو بی نپٹا جا سکتا ہے بلکہ اپنی زندگیوں کو ہم پر سکون بنا سکتے ہیں یہاں اس بات کا ذکر بھی انتہا ئی ضروری ہے کہ اس ر پورٹ کے منظر عام پر آ نے کے بعد دو روٹھی جما عتیں جو کل تک ایک دوسرے پر بڑے بڑے بھتان باندھ رہیں تھیں پھر سے یکجاں ہو نے لگی ہیں کہیں ایسے تو نہیں کہ پا کستان پیپلز پا رٹی اور ایم کیو ایم اس مقد مے کی ایماپر آ پس میں کو ئی معا ہدہ کر نے وا لی ہیں بظا ہر تو کچھ ایسا ہی معلوم ہو رہا ہے کیو نکہ اس رپورٹ کے آ نے کے فورا بعد ہی دونوں جما عتوں میں پا یا جانے والا خلا کیسے پر ہو گیا ان جما عتوں کے ملاپ سے شا یدوہ اپنے اپنے مسا ئل تو حل کر لیں مگر عوام ایک با ر پھر شکست خوردہ ہے جن نما ئندوں کو ووٹ دے کر اقتدار کی کر سی پر بٹھا یا تھا کہ وہ ان کے در پیش مسا ئل کو حل کر یں گے مگردونوں جما عتیں اپنے اقتدار میں حصہ داری کے سوا کچھ نہیں کر رہیں پیپلز پا ر ٹی اور ایم کیو ایم کی یہ جنگ تو ایک طو یل عر صہ سے جا رہی ہے مگر کتنا ہی اچھا ہو کہ ان اختلا ف کی وجہ عوام کے مسائل حل نہ کر نا ہو مگر قا بل رنج با ت تو یہ ہے کہ وجہ ہمیشہ وزارتوں کی تقسیم رہی ہے۔
سا نحہ بلدیہ ٹا ئو ن پر جے آ ئی ٹی کی رپورٹ کے مطا بق ما لکان نے جب بھتہ ما نگنے کی شکا یت کی تو حما د صدیقی نے اس معا ملے سے لا تعلقی کا اظہا ر کیا جس پر مقا می ذمہ دار کی حما د صدیقی سے تلخ کلا می بھی ہو ئی بعد اذاں علا قا ئی ذمہ دار کو معطل کر کے رحما ن بھولا کو انچا رج بنا دیا گیا رحمان بھولا نے حما د صد یقی کی ایما پر فیکٹری ما لکان سے بیس کر وڑ روپے بھتہ طلب کیا رقم نہ ملنے کی صورت میں کیمیکل چھڑک کر آ گ لگا دی گئی۔ اس طا قت کے استعمال سے تو یو ں ہی لگتا ہے کہ اس کا رستا نی میں بہت پہنچے ہو ئے اور با اثر لوگوں کے ہا تھ ملوث تھے مگر یہ با ت بھی سمجھ سے با لا تر ہے کہ جن نا موں کا ذکر اس رپورٹ میں کیا گیا اور یہ خدشہ بھی ظا ہر کیا جا رہا ہے کہ وہ لو گ بھی ملوث ہو سکتے ہیں انہیں ابھی تک گر فتا ر کر کے ان سے تحقیق کیوں نہیں کی جا رہی یا پھر ان سیا سی نا خدائوں نے اپنے طور پر فیصلے کر دیے ہیں۔
یہ بہت بڑی دہشت گر دی ہے فر ق صر ف اتنا ہے کہ اسکا تعلق کسی نا م نہا د مذ ہبی جما عت سے نہیں ایسی غیر مذ ہبی دہشت گر دی کیا دہشت گر دی کے ز مر ے میں نہیں آ تی اور کیا اس کے لیے ہمیں ویسے ہی ایکشن پلان کی ضرورت نہیں جیسا ہم نے دہشت گر دوں کے لیے تیار کیا ہے ایسی دہشت گر دیوں کی وجہ سے کر اچی کی عوام پچھلے کئی دہا ئیوں سے اذیت کا شکا ر ہے عوام بچا ری تو صرف امید اور دعا ئووں کا سہا را لیا ہو ئے ہے اسلیے ہم وفا قی حکو مت اور دیگر سیا سی جما عتوں سے ہم یہ تو قع رکھ سکتے ہیں کہ وہ میدان میں آ کر اپنا کر دار ادا کریں اور جو بھی سیا سی شخصیا ت اور دیگر لو گ اس سا نحہ میں ملو ث ہیں انھیں عبرت کا نشا ن بنا یا جا ئے تا کہ مستقبل میں پھر کو ئی ایسی ہو لنا ک حر کت کر نے کی ہمت نہ کر سکے۔
تحریر: ساجد حسین شاہ ریاض، سعودی عرب
engrsajidlesco@yahoo.com
00966592872631