کراچی سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما رئوف صدیقی کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے دیا، حماد صدیقی کے ریڈ وارنٹ بھی جاری کردئیے گئے، کیس کا اہم ملزم رحمان بھولا میڈیا سے گفتگو میں اعترافی بیان سے پھر گیا، کہتا ہے آگ لگانے میں اس کا کوئی کردار نہیں ۔
فیکٹری کو چاروں طرف سے بند کرکے کیمیکل چھڑکا جاتا ہے، آگ لگائی جاتی ہے، کچی پکی عمر والے 259 فیکٹری ورکرز درد اور اذیت سے چیختے ہیں، اِدھر اُدھر بھاگتے ہیں، جلتے ہیں ، کوئلہ بن کر مرجاتے ہیں اور ان کے پیچھے سیکڑوں خاندانوں کا مستقبل فیکٹری سے اُٹھنے والے سوگوار دھوئیں کی طرح تاریک ہوجاتا ہے، آگ کس نے لگائی، کیوں لگائی، کس کے حکم پر لگائی اور کون کون ملوث ہے؟یہ پتا لگانے کیلئے مقدمات بنے،ملزمان کا تعین کیا گیا اور پھرگرفتاریوں، جے آئی ٹیز اور تہلکہ خیز انکشافات سمیت بہت کچھ ہوا لیکن نہیں ہوا تو مجرموں کا حتمی تعین اور کیس کا فیصلہ۔ سانحہ بلدیہ فیکٹری نامی اس الم ناک اور نہ بھولنے والے مقدمے کی سماعت بدھ کو بھی ہوئی۔تفتیشی افسر نےضمنی چالان پیش کیا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کو بتایا کہ ملزم رحمان بھولا نے آگ لگانے کا اعتراف مجسٹریٹ کے سامنے کیا ہے، اس کے اعترافی بیان میں یہ بھی شامل ہے کہ رئوف صدیقی اور حماد صدیقی نے فیکٹری مالکان سے چار سے پانچ کروڑ روپے حاصل کئے تھے، اس پر عدالت نے حکم دیا کہ رئوف صدیقی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے مفرور مرکزی ملزم حماد صدیقی کے ریڈ وارنٹس جاری کردئیے ہیں، اس بارے میں انٹر پول کو لکھا گیا خط عدالت میں پیش کردیا گیا۔دوسری جانب رحمان بھولا دوسری پیشی پر میڈیا کا سامنا ہوتے ہی اپنے اعترافی بیان سے مکر گیا، اس کا کہنا تھا کہ بار بار بیٹے کی وڈیو دکھا کر اس پر دبائو ڈالا گیا، اس نے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا، نہ حماد صدیقی نے آگ لگانے کو کہا اور نہ ہی اس نے فیکٹری میں آگ لگائی تاہم قانونی ماہرین کی رائے وہی کہ اگر اعتراف مجسٹریٹ کے سامنے کیا گیا تو پھر ملزم کے انحراف کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔