قندیل بلوچ کے مالک مکان کا کہنا ہے کہ اس کو بھائی نے گلہ دبا کر قتل کیا ہے ،آئی جی پنجاب نے ماڈل کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی
ملتان (یس اُردو) ملتان میں معروف ماڈل سیلفی کوئین قندیل بلوچ کو اسکے بھائی وسیم نے مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کر دیا ۔ پولیس حکام نے شواہد اکھٹے کرنے بعد اسکی ڈیڈ باڈی کو پوسٹ مارٹم کے لئے نشتر ہسپتال منتقل کر دیا ۔ قندیل بلوچ مظفرآباد کے علاقے گرین ٹائون میں عید کے بعد سے رہائش پذیر تھی جہاں پر گزشتہ رات اسکے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کردیا ۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری اور اعلی حکام جائے وقوعہ پر پہنچے جہاں فرانزک ماہرین نے شواہد اکھٹے کرنے کے بعد اسکی ڈیڈ باڈی کو پوسٹ مارٹم کے لئے نشتر ہسپتال منتقل کر دیا ۔ پولیس حکام کی ابتدائی تفتیش کے مطابق قندیل بلوچ کو گلا دبا کر قتل کیا گیا اور اسکا بھائی موقع سے فرار ہوگیا ۔ تاہم سی پی او ملتان اظہر اکرم کے مطابق نے اسکے بھائی کی گرفتاری کے لئے ڈیرہ غازی خان ٹیم کو روانہ کر دیا ۔ اس سے قبل پولیس نے اس کے والد اور والدہ کے بیانات بھی جائے وقوعہ پر قلمبند کئے ۔ سی پی او ملتان کا کہنا ہے کہ ماڈل کے قتل کیخلاف والد کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے ۔ آئی جی پنجاب نے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ۔ اس سے کچھ روز پہلے ماڈل قندیل بلوچ کی تین شادیاں منظر عام پر آئی تھیں ۔ پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز کی وجہ سے ناراض تھا ۔ میڈیا پر ماڈل کا ایک نکاح نامہ سامنے آیا جس کے مطابق اس کی شادی کوٹ ادو کے علاقے شیخ عمر موضع لدھا لنگر کے رہائشی عاشق حسین سے 2008ء میں ہوئی۔ دونوں کا آٹھ سال کا بچہ بھی ہے۔ یہ شادی صرٖف ڈیڑھ سال چل سکی اور ماڈل نے خلع لے کر ملتان اور ڈی جی خان کے دارالامان میں پناہ لے لی ۔ تاہم اس شادی کے بعد ماڈل کی دو اور شادیاں بھی منظر عام پر آئیں ۔ قندیل بلوچ گذشتہ کافی عرصے سے میڈیا کی خبروں میں اِن تھیں، گذشتہ دنوں مفتی عبدالقوی کے ساتھ ان کی سیلفیز اور ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد مفتی صاحب کو رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ اس سے قبل قندیل بلوچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو بھی شادی کی پیشکش کی تھی۔ واضح رہے کہ کچھ روز پہلے ماڈل قندیل بلوچ نے وزارت داخلہ کو سیکیورٹی کے لیے درخواست لکھی تھی۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ قندیل بلوچ نے جن وجوہات پر سیکیورٹی مانگی وہ زیادہ اہم نہیں ہیں۔ وزارت داخلہ قندیل بلوچ اپنی سیکیورٹی کے لیے متعلقہ تھانے سے رجوع کریں۔ واضح رہے کہ قندیل بلوچ نے وزارت داخلہ کے نام لکھے گئے ایک خط میں سیکیورٹی تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ قندیل بلوچ نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کی شناختی دستاویزات سوشل میڈیا کے ذریعے عام کرنے والوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے۔ قندیل کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے۔ انھیں دھمکی آمیز فون کالز آ رہی ہیں۔