بلوچستان کےآئندہ مالی سال کابجٹ آج پیش کیا جائے گا۔ صوبائی بجٹ کا کل حجم تین سو تریپن ارب روپے سے زائد ہے۔
نیا بجٹ شام چھ بجے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ذرائع سے موصول اعداد وشمار کے مطابق بلوچستان کے بجٹ میں مجموعی آمدنی کا تخمینہ 290 ارب 29 کروڑ روپے ہے جبکہ صوبے کے اپنے وسائل سے آمدن کا تخمینہ 15 ارب 39 کروڑ روپے ہے۔ غیر ملکی ترقیاتی امداد کی مد میں 9 ارب 23 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 263 ارب 90 کروڑ روپے ہے۔ امن وامان کی مد میں 38 ارب 9 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
نئے بجٹ میں صحت کے شعبے کے لیے 19 ارب 41 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، شعبہ تعلیم کے لیے 56 ارب 54 کروڑ روپے اور سماجی تحفظ کے شعبے کے اخراجات کا تخمینہ 3ارب 97 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ ثقافت ، تفریحی سیاحت اور مذہبی امور کے شعبوں کے لیے 2 ارب 28 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔ ماحولیات کے شعبے کے لیے 34 کروڑ روپے جبکہ معاشی خدمات کے شعبوں کے لیے مجموعی طور پر 55 ارب 70 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
ہاؤسنگ اورکمیونٹی سروسز کے شعبوں کے لیے 6 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ترقیاتی مد میں اخراجات کا تخمینہ 90 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ نئے بجٹ ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق اضافہ کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 3 ہزار سے آسامیاں مختص کیئے جانے کا بھی امکان ہے۔ صوبائی بجٹ میں خسارے کا تخمینہ 60 ارب روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے۔