تحریر۔ حذب اللہ مجاہد
اگر دنیا میں شادی کی تاریخ پر نظردوڑائی جائے تو ہزاروں سال سے اس دنیا میں لوگوں کی شادیاں ہوتی آرہی ہیں آج بھی دنیا میں روزانہ ہزاروں لوگ شادی کی بندھن سے بندھ جاتے ہیں۔ اب دنیا کے اندر کسی کی کسی سے شادی کی بات اتنی عجیب یاباعث حیرت نہیں رہی ہے۔۔ مگر گزشتہ دنوں ایک شادی ہمارے ملک میں بھی ہوئی تھی جس پر خیبر سے لیکر کراچی تک لوگ خوشیاں مناتے رہے اور مٹھایاں تقسیم کر تے رہے اس شادی پر ملکی الیکٹرونک میڈیا کی اسٹوڈیوز، پرنٹ میڈیا کے دفاتر سے لیکر قانون ساز اداروں کی ایونوں تک میں مختلف چہ مہ گوئیاں ہوتی رہیںکیونکہ یہ شادی پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین اور ملک کے ایک نامور سیاستدان عمران خان صاحب اور ایک معروف اینکر پرسن ریحام خان صاحبہ کی تھی یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ یہ دونوں کی دوسری شادی تھی۔
ہمارا میڈیا اس شادی کی تقریبات کو، شادی سے پہلے ہونی والی ملاقاتوں کو، شادی میں مختلف شخصیات کی کردار کو کچھ اس طرح سے پیش کرتی رہی جیسا کہ اس سے پہلے دنیا میںکوئی شادی ہی نہیں ہوئی ہے یا پھراس شادی کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ یہ شادی ملک کی قسمت بدل دے گی اوراس شادی سے تمام ملکی مسائل ہو جائیں گے،اس شادی سے ایک عام شہری کی زندگی یکسر تبدیل ہوجائے گی، اس شادی ہر طرف خوشیوں کی نہریں پھوٹ جائیں گے۔لیکن مجھ جیسے ایک ناسمجھ کیلئے اس بات کا سمجھنا انتہائی مشکل تھا کہ اس شادی سے ان ہزاروں خاندانو ں کو کیا فائدہ ملے گا کہ جن کی بچیوں کی شادیاں صرف اس وجہ سے نہیں ہورہی ہیں
وہ جہیز جیسی ایک منفی رسم کو پورا کرنے سے قاصر ہیں کیا ان بے بس و لاچار خاندانوں کے بچیوں کی شادیاں اب ہو پائیں گے کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے؟؟؟۔ کیااس شادی سے کہ جس پر پورا ملک شادماں تھی اور ہر طرف شادیانے بج رہے تھے چند روز قبل پشاور کے اسکول کے ان معصوم شہدا کے روحو ں کو سکون پہنچے گا یا انکے قاتل گرفتار ہوپائیں گے؟؟؟کیا ان معصوم شہداء کی ماں ، باپ ، بہن ، بھائیوں کے دلوں کو تسلی مل سکے گی اور وہ اپنے ان لخت جگروں کو بھول کر خوشیاں مناسکیں گے کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے؟؟؟؟ کیا ہزاروں خاندانوں کے لاکھوں بچے جو ملک کے مختلف اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں ان کے والدین کے دل مطمعن ہونگے کہ اب ان کے جگر گوشوں کو کوئی ان سے چھیننے کی ہمت بھی نہیں کرسکے گا کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے؟؟؟؟۔
کیا تھر میں روزانہ جو بچے بھوک اور پیاس سے تڑپ تڑپ کر اس دنیا فانی کو الوداع کہ رہے ہیں اب و ہ بھوکے اور پیاسے نہیں ہونگے جبکہ اب تھر کے باسیوں کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے اور آئندہ وہ خوش و خرم زندگی گذار سکیں کے کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے۔؟؟؟؟ کیا کراچی کی سڑکوں پر جن معصوموں کا خون ناحق پانی کی طرح بہایا گیااب ان کے قاتل بھی گرفتار ہو پائیں گے یا پھر کراچی کے باسی اب بے خوف ہوکر کراچی کی سڑکوں پر گھوم سکیں گے اور مطمعن ہوں گے کہ کوئی ان کوناحق قتل کرنے کی ہمت بھی نہیں کرسکے گا کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے۔۔؟؟؟کیا آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے جو لاکھوں لوگ وزیرستان سے ہجرت کرکے انتہائی مشکل حالات میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں ان کے تمام مسائل اب حل ہوپائیں گے ؟ ؟کیاان کے بچے اب اسکول جا پائیں گے ؟؟؟
کیا ان کو تمام طبعی سہولیات مل سکیں گے کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے؟؟؟ کیا اب بلوچستان، سندھ، خیبر پختون خواہ، گلگت بلتستان، ہزارہ ڈویژن کے رہائشیوں اور سرائیکیوں سمیت پاکستان کے اند رہائش پذیر چھوٹی قومیتوں کی بے چینی اور احساس کمتری ختم ہوجائے گی اور وہ خود کو برابرکے شہری سمجھنے لگیں گے کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے؟؟؟؟۔کیا اب ملک سے بیروزگاری اور غربت کا نام نشان مٹ جائے گا اور ملک کے کسی بھی کونے میں رات کو کوئی بھی بچہ بھوکا نہیں سوئے گاکیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے؟؟؟؟ کیا ملک میں امن و امان کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوگا ،دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہوگاکیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے۔۔؟؟؟
کیا ملکی سلامتی کواب کوئی خطرہ نہیں ہو گا اور ملکی سلامتی پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے۔۔۔؟؟؟ کیا وہ لوگ جو ہرشب بے بسی کی ایک تصویر بن کر کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ ، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں کسی فٹ پاتھ پر سوجاتے ہیں اب ان کو فٹ پاتھ پر سونا نہیں پڑے گا کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے؟؟؟ کیا سرحدوں پر ایران اور بھارت کی طرف سے جو بلا اشتعال گولا باری کی جاتی رہی ہے وہ اب رک جائے گی کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے؟؟؟ کیا جو مزدور روزانہ صبح آکر شہر کے کسی چوک پر دیہاڑی کے انتظار میں بیٹھ جاتے ہیں اب ان کو دیہاڑی کیلئے انتظار کرنا نہیں پڑے گا کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے؟؟؟
اگر خان صاحب کی شادی سے مجموعی طور پر ملکی حالات میںاس قسم کی کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوگی۔۔۔ اگر خان صاحب کی شادی سے کراچی سے لیکر خیبر تک ایک مزدور کی زندگی میں کوئی بہتری نہیں آئیگی۔۔۔ اگر ان خاندانوں کی پریشانیوں میںبھی کوئی کمی واقع نہیں ہوگی جن کے بچیوں کی شادیاں صرف اس وجہ سے نہیں ہو پارہی ہیں کیونکہ وہ جہیز نہیں دے سکتے۔۔۔۔اگر تھر کے بچے اس شادی کے بعد بھی ایک ایک کرکے ایڑیاں رگڑ رگڑکراس دنیا کو الوداع کہتے رہیں گے اگر کراچی کی سڑکوں پر معصوم شہریوں کا خون ناحق اسی طرح بہایا جائے گا جس طرح اس شادی سے پہلے بہایا جاتا تھا۔۔۔۔۔ اگر سندھیوں، بلوچوں ،پختونوں، گلگتیوں، بلتیوں، ہزاروں ، سرائیکیوں سمیت دیگر چھوٹی قومیتوں کی بے چینی میںبھی کوئی کمی نہیں آئیگی۔۔۔۔ اگر اس شادی سے بیروزگاری اور غربت کا گراف ذرا بھی نیچے نہیں اترے گا اب بھی کئی مائیں رات کو اپنے ننھے پھولوں کو بھوکے لور ی دیکر سلانے کی کوشش کریں گے۔۔۔۔۔
اگر وزیرستان کے مہاجرین کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ان کو اب بھی مختلف مسائل کا سامنا رہے گا، ان کیلئے اب بھی جینا دشوار رہے گا۔۔۔۔اگر پشاور کے معصوم شہداء کی روحوں کوبھی کوئی سکون نہیں پہنچے گا نہ ہی ان کے ماں ، باپ ، بہن ، بھائیوں کی دلوں کو کوئی ٹھنڈک پہنچے گی۔۔۔ اگر امن و امان کی صورتحال پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔۔۔۔ اگر خان صاحب کی شادی سے ملکی مسائل، ملکی حالات اور ایک عام شہری کی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا تو پھر خوشی کس بات کی ؟؟؟؟؟؟ کس بات پر کراچی سے لیکر خیبر تک مٹھائیاں تقسیم ہورہی ہیں؟؟؟اس خوشی پر کیوں خوشی منائی جا رہی ہے جو خوشی کوئی حقیقی خوشی ہے ہی نہیں۔ ان تمام باتوں سے قطع نظر حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس شادی پر ہماری میڈیاکیوں آخرتمام ملکی مسائل کو ایک طرف کرکے بیگانے کی شادی میں عبداللہ کی طرح دیوانہ ہے جس شادی سے ایک عام پاکستانی حالت زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، جس شادی کے بعد بھی ملک کو درپیش تمام مسائل جوں کے توں ہوں گے ؟؟؟؟؟ لیکن بھائیوں اور دوستو میری باتوں پر کوئی دھیان نہیںدینا اور خوشیاں مناتے رہو کیونکہ خان صاحب کی شادی ہوچکی ہے۔
تحریر۔ حذب اللہ مجاہد