کوئٹہ: بلوچستان کے سرکاری کالجز کے پروفیسرز کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگا کر بیٹھ گئے، دھرنا مطالبات تسلیم ہونے تک جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔
بلوچستان کے سرکاری کالجز کے پروفیسرز کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگا کر بیٹھ گئے۔ مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف بدھ کے روز شدید گرمی میں احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس کے شرکاء ریڈ زون کی جانب جانا چاہتے تھے تاہم اجازت نہ ملنے پر پریس کلب کے باہرآج دوسرے روز دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔
وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے کالج پروفیسرز کے لئے اعلان کردہ ہائرایجوکیشن الاؤنس، کنوینس الاؤنس و دیگر مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے گورنمنٹ سائنس کالج کوئٹہ سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی جس میں خواتین پروفیسرز کی بھی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات اور مختلف نعرے درج تھے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری پروفیسر نذیر لہڑی و دیگر مقررین نے کہا کہ کالج پروفیسرز مختلف مسائل کا شکار ہیں، وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے بی پی ایل اے کے مطالبات کی روشنی میں کالج پروفیسرز اور لیکچرز کے لئے ہائرایجوکیشن الاؤنس و دیگر اعلانات کیے محکمہ خزانہ کی منظوری کے باوجود بیوروکریسی میں موجود بعض عناصر پروفیسر برادری کے جائز مطالبات کے حل میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔