تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
اِس میں کوئی شک نہیں کہ آج دنیا کا ایسا کوئی بھی ظاہر اور باطن مسئلہ نہیں ہے جس کا وقتی اور دیرپا کوئی حل ممکن نہ ہو…مگر بس اِس کے لئے تفکر و تدبراور فراست سے کام لیاجائے تو پھرہر کٹھن کام اور مشکل سے مشکل مسائل بھی چٹخی بجاتے ہی حل ہوجاتے ہیں۔ یہاں ہم اپنے حکمرانوںاور سیاستدانوں کی خدمت میں بلوچستان کے سیاسی بحران اور دہشت گردی سمیت اپنے مُلک میں درآئے دیگر مسائل اور بحرانوں کے حل کی جانب خصوصی توجہ دلانے کے خاطرانتہائی دردمندانہ انداز کے ساتھ شاعر کا یہ شعر عرض کرناچاہیں گے کہ:۔ محبت کی ،رفاقت کی تفکر کی ضرورت ہے وطن کو ایک مرکزایک محور کی ضرورت ہے بلوچستان کے بحران کاممکن ہے حل لیکن اخُوت کی ، فراست کی ، تدبرکی ضرورت ہے اَب ایسے میں ہمیں یہ ضرور سوچنا ہے کہ اگرآج بھی ہم نے بلوچستان کے سیاسی بحران پر اُس طرح توجہ نہ دی آج ہمیں جس طرح دینی چاہئے تو پھر یہ یادرکھیں کہ ہمیں قصہ پارینہ بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
اگرچہ ماضی میں کسی نے اِس جانب سنجیدگی سے توجہ نہ دی یوں وقت اور حالات نے بلوچستان کے سیاسی بحران کو اِدھر تک پہنچادیاہے آج جس کا حل دقت گزارتو ضرورہے مگر خدانخواستہ یہ ناممکن ہرگزنہیں ہے مگراَب ہمیں بلوچستان کے بحران کو حل کرنے کے لئے اپنی کوششوں اور کاوشوں کو ہر حال میں بروئے کارلاناچاہئے اور نتیجہ اللہ پر چھوڑدیناچاہئے۔ آنکھ کہتی ہے بلوچستان کا بحران دیکھ دل کا یہ ارشاد پاکستان کا نقصان دیکھ میں یہ کہتاہوں کہ یہ جمہوریت کا قتل ہے وہ یہ کہتے ہیں سرکار کاہے فرمان دیکھ یہاں
ہمیں یہ بات بھی ضرورتسلیم کرنی ہوگی کہ ماضی کے ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں سے کہیں نہ کہیں بلوچستان کے سیاسی معاملات میں کوتاہیاں ضرورسرزدہوئی ہوں گی مگر آج اِس کا یہ ہرگزمطلب نہیں کہ ہم اپنے ماضی کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کی غلطیوں اور کوتاہیوں کا ازالہ نہ کریںاور بلوچستان کے سیاسی بحران کوبغیر حل کئے چوں کا توں چھوڑدیںاور اپنے دوسرے معاملات کو فوقیت دیں۔
آج کوئی کچھ بھی کہے مگر اِس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیںکرسکتاہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے تیسرے دورِ حکومت میں بلوچستان کے سیاسی بحران کو حل کرنے کا جس طرح سے عزم کررکھاہے وہ نہ صرف قابل تعریف ہے بلکہ لائق احترام اور قابلِ ستائش بھی ہے وزیراعظم نوازشریف اور اِن کی حکومت کے اراکین سمیت جنرل راحیل شریف بلوچستان کے سیاسی بحران کا حل تلاش کرنے میں جس انداز اور تفکروتدبراور فہم وفراست سے متحرک ہیں اَب اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عنقریب نوازشریف کے اِسی دورِحکومت میں بلوچستان کے سیاسی بحران کا حل نکل جائے گااور بہت جلدبلوچستان اپنا مثبت و مضبوط سیاسی کردار اداکرنے کے لئے قومی دھارے میں شامل ہوجائے گا اور ہمارایہ غیورصوبہ بلوچستان بھی اپنی پوری صلاحیتوں کے ساتھ مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے سمیت مُلک کی ترقی و خوشحالی میںاپنا اہم رول اداکرے گاجیساکہ اَب اِن دِنوں بلوچستان کی سیاسی قیادت وفاق سمیت مُلک میں اپنامثبت اور تعمیری کرداراداکرنے کے لئے سنجیدہ دکھائی دے رہی ہے۔
بلوچستان کے موجودہ سیاسی بحران کے منظراور پسِ منظر میںضرورت اِس امر کی ہے کہ حکمران ، سیاستدان اور عسکری قیادت بلوچستان کے سیاسی بحران اور بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہونے والی حق تلفیوں کا خندہ پیشانی سے ازالہ کریںاَب اگر حکومت نے نیک نیتی کی بنیاد پر خلوص کے ساتھ بلوچستان کے سیاسی اکابرین اور عوام کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا عزم کرہی لیاہے تو پھر بلوچستان کے سیاستدانوں اور عوام کو وفاق سمیت سارے مُلک میں وہی مقام اور مرتبہ دیاجائے جس طرح دیگر صوبوں کے سیاستدانوں اور عوام کو حاصل ہے،اور یہی وہ موقع ہے جب وزیراعظم نوازشریف اور ہماری عسکری قیادت بلوچستان کے عوام اور سیاستدانوں میںپایاجانے والا احساسِ محرومی اورانصافی کے عنصر کو ختم کردیں
آخرمیں ہم دُعاکرتے ہیںکہ اللہ ہماری سیاسی اور عسکری قیادت کو بلوچستان کے سیاسی بحران سمیت مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پُرعزم رکھے اور اِن کی غیب سے مددکرے کہ یہ مُلک کو ہرقسم کے بحرانوں سمیت دہشت گردی سے پاک کرنے میں کامیاب ہوجائیں تاکہ مُلک کی معیشت کو استحکام نصیب ہواور وطنِ عزیزکے ہر گاو¿ںاور ہرشہرکے ہرمکان کی ہر دہلیز اورہر آنگن میں خوشحالی اور مسرتیں رقص کریں اور مُلک کے ہر پریشان حال شہری کے چہرے پر شادابی آجائے اور ملک امن وآشتی کا گہوارہ عظیم بن جائے۔
تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com