کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 2 مختلف واقعات میں مسلح دہشت گردوں کی فائرنگ سے 3 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں میں 2 کا تعلق پولیس اور ایک لیویز اہلکار شامل ہے۔
ضلع مستونگ کے سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مسلح دہشت گردوں نے مسجد روڈ کے علاقے میں سب انسپکٹر عبداللہ اور اس کے بیٹے پر فائرنگ کردی جس سے دونوں موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ سب انسپکٹر کا بیٹا پولیس میں کانسٹیبل تھا، ملزمان کارروائی کے بعد موٹرسائیکل پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد لاشوں کو مستونگ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کے ورثہ، عزیز، دوست اور دیگر پولیس افسران بڑی تعداد پہنچ گئے۔
ادھر ضلع مستونگ کے علاقے کندوا میں ایک علیحدہ واقعے میں مسلح افراد کی فائرنگ سے لیویز کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے لیویز اہلکار کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ گھر جارہا تھا۔
لیویز اہلکار کی لاش مستونگ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں منتقل کی گئی جبکہ پولیس اور لیویز حکام نے جائے وقوعہ پہنچ کر شواہد جمع کیے اورتحقیقات کا آغاز کردیا۔
خیال رہے کہ فوری طور پر کسی بھی گروپ یا تنظیم کی جانب سے مذکورہ واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 26 اگست کو کوئٹہ کے سریاب روڈ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک سیکیورٹی اہلکار سمیت 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس سے ایک روز قبل 25 اگست کو ضلع گوادر میں نامعلوم مسلح دہشت گردوں کے حملے میں 7 لیویز اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں متعدد کالعدم گروپ اور علیحدگی پسند بلوچ تنظیمیں فورسز کے خلاف مسلح کارروائیوں میں مصروف ہیں، ان کارروائیوں میں سیکڑوں لیویز اور پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔
صوبے کی انتظامیہ نے ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف آپریشنز اور کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں کی کی تعداد میں دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ صوبائی انتظامیہ نے متعدد مرتبہ اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ‘را’ ملوث ہے۔