اتر پردیش (مانیٹرنگ ڈیسک) شہر اتر پردیش میں دو ہم جنس پرست خواتین نے اپنے شوہروں سے جبراََ علیحدگی اختیار کرنے کے بعد مقامی مندر میں شادی کر لی تا ہم رجسٹرار نے اسے مسترد کر دیا۔پندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق 6 سال قبل اپنے شوہروں سے علیحدگی اختیار کرنے والی 24 اور 26 سالہ دو خواتین نے آپاس میں شادی کی تھی تاہم رجسٹرار نے اس شادی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔دونوں خواتین کے وکیل دیا شنکر تیواری نے بتایا ہے کہ رجسٹرار کے پال نے ہم جنس پرستوں کی شادی تسلیم کرنے سے یہ کہ کر انکار کر دیا لہ حکومت نے اس مد میں کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا۔اس حوالے سے رجسٹرار نے موقف اختیار کیا کہ میں کیسے ہم جنس پرستوں کی شادی کو تسلیم کرسکتا ہوں جب کہ اس مد میں قانونی شق موجود نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے پاس آن لائن دستاویز ہے ،دنوں خواتین کا کہنا ہے کہ ہم دنوں گذشتہ طویل عرصے سے ایک ساتھ رہ رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان کی ملاقات 6 برس قبل کالج میں ہوئی اور جب اہل خانہ کو تعلقات کا علم ہوا تو ہم تعلیم جاری نہیں کر سکی۔ان کا کہنا تھا کہ بعدازاں ہم دنوں نے اپنے شوہروں سے طلاق لے لی اور شادی کے لیے مل کر قانونی جنگ لڑی۔خیال رہے بھارتی سپریم کورٹ نے نے ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا تھا۔ بھارتی ذرائع کے مطابق ہم جنس پرستی سے متعلق سامراجی دور کے قانون ’’انڈین پینل کوڈ سیکشن 377‘‘ کو 2013ء میں دوبارہ لاگو کر دیا تھا جس کے تحت مردوں میں ہم جنس پرستی قانونی طور پر جُرم تھا تاہم اب بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ہم جنس پرستی کو قدرتی عمل قرار دیتے ہوئے اس پر عائد پابندی ہٹا دی ۔بھارت میں ہم جنس پرستی کو شجر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے اور بعض ارکان پارلیمنٹ کی مخالفت کے باجود بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی پر پابندی کو ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر جہاں عام عوام نے رد عمل دیا وہیں بالی وڈفنکاروں نے بھی اس فیصلے کی تائید کی اور اسے خوش آئند قرار دیا تھا۔