اسلام آباد(ایس ایم حسنین) بنگلہ دیش کی پولیس نے ریپ کو موضوع بناتے ہوئے پولیس ڈیپارٹمنٹ کی خامیاں سامنے لانے پر فلم ہدایت کار اور ہیرو دونوں کو گرفتارکرلیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش میں ریپ اور اس کے متاثرین سے متعلق کورٹ روم فکشنل ڈراما ناباب ایل ایل بی کا نصف حصہ دسمبر کے وسط میں مقامی اسٹریمنگ سروس پر ریلیز کیا گیا تھا جس میں بنگلہ دیش کے میگا اسٹارشکیب خان مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔ جس میں پولیس پر تنقید کے بعد 34 سالہ ہدایت کار آنونو مامون اور پولیس اہلکار کا کردار ادا کرنے والے 46 سالہ شاہین مریدھا کو گرفتار کرلیا گیا۔ فلم کا ایک سین گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جسے ہدایت کار آنونو مامون نے ڈائریکٹ کیا تھا، سین وائرل ہونے کے بعد پولیس پر تنقید بھی کی جارہی تھی۔ اس حوالے سے ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس نے کہا کہ فلم میں افسر کی جانب سے خاتون سے انتہائی ناگوار انداز اور فحش زبان کا استعمال کرتے ہوئے پوچھ گچھ کی گئی جو متاثرین کے دیے جانے والے ماحول کے برخلاف ہے اور اس سے عوام میں پولیس سے متعلق منفی تاثر پیدا ہوگا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہدایت کار اور اداکار کو ایسی فلم بنانے اور اس میں اداکاری پر گرفتار کیا جس میں ایسے فحش ڈائیلاگ موجود ہیں۔ پولیس نے مزید کہا کہ دونوں کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تھا اور ان پر جنسی حملے کے مختلف سین پر فحش مواد کے ساتھ فلم بنانے کی فرد جرم عائد کی گئی۔ افسران نے کہا کہ انہوں نے27 سالہ اداکارہ ارچیتا اسپورشیا کو بھی گرفتار کرلیا جس نے ریپ سے متاثرہ خاتون کا کردار ادا کیا تھا۔ سینئر پولیس افسر نے کہا کہ اس فلم نے پوری پولیس فورس کی توہین کی۔ ایک اور پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘ فلم کا پلاٹ من گھڑت اور ناخوشگوار ہے اور یہ مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہے’۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں ہدایت کار و اداکار کو 7 سال قید ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں عام طور پر ملک کا سینسر شپ بورڈ فلموں کی جانچ کے بعد تصدیق کرتا ہے لیکن اسٹریمنگ سروسز سے متعلق قواعد کو ابھی حتمی شکل دینا باقی ہے۔
بنگلی دیش میں 5 مقامی اسٹریمنگ پلیٹ فارمز ہیں جن میں سے آئی تھیٹر پر حال ہی میں ناباب ایل ایل بی ریلیز ہوئی اور فلم کا دوسرا حصہ جنوری کے اوائل میں ریلیز کیا جائے گا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنا نے گرفتاری کی مذمت کی، انہوں نے کہا کہ فلم میں بنگلہ دیش کے قانونی نظام میں ریپ متاثرین کی جدوجہد کو بالکل درست انداز میں دکھایا گیا ہے۔
رضا الرحمٰن لینن نامی سماجی کارکن نے کہا کہ یہ گرفتار نئی نہیں ہے لیکن فنکارانہ آزادی پر حملوں کا تسلسل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں خواتین کے خلاف تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔
انسانی حقوق کے مقامی عین و سلیش کیندرا (اے ایس کے) کے مطابق اپریل اور اگست کے درمیان 630 سے زائد ریپ کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 29 خواتین کو حملے کے بعد قتل کردیا گیا تھا جبکہ 5 نے خود اپنی جان لے لی تھی۔