رپورٹ (اصغر علی مبارک) بنگلہ دیشی نژاد برطانوی موتھائی اور کک باکسنگ چیمپیئن رخسانہ بیگم باکسنگ کی دنیا میں باقاعدہ قدم رکھنے جا رہی ہیں۔رخسانہ بیگم اِن دنوں پروفیشنل باکسنگ کی پہلی فائٹ کے لیے ٹریننگ میں مصروف ہیں اور انہوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر خود پر بھروسہ ہو تو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے۔34 سالہ رخسانہ بیگم کالج کے زمانے سے ہی باکسنگ کا بے حد شوق رکھتی تھیں لیکن حالات و مشکلات کے باعث انہوں نے اپنا شوق اور پیشہ سب سے چھپا کر رکھا تھا۔
وہ کالج میں ایتھلیٹ چیمپیئن رہیں، جس کے بعد آہستہ آہستہ انہیں کک باکسنگ میں دلچسپی شروع ہوئی اور وہ چھپ کر تھائی باکسنگ کرنے لگیں۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق رخسانہ بیگم نے بتایا کہ ‘جب میں تھائی باکسنگ کے لیے جاتی تھیں تو میرے گھر والوں کو بھی اس کی خبر نہیں ہوتی تھی، یہاں تک کہ وہ سوچتے تھے کہ شاید میں روزانہ جم جاتی ہوں’۔انہوں نے کہا کہ ‘مجھے اس حوالے سے مشکلات کا سامنا تھا کہ میرا تعلق ایشیاء سے ہے، میں مسلمان ہوں اور میں ایک خاتون ہوں جو کھیلوں میں مردوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی، جس کی وجہ سے میں اپنا کیریئر اسپورٹس میں نہیں دیکھ پا رہی تھی لیکن پھر میں نے ہمت کی اور سب کا ڈٹ کر مقابلہ کیا’۔
انہوں نے 2008 میں اپنے گھر والوں کو تھائی باکسنگ کے متعلق بتایا اور پہلی مرتبہ اس کی باقاعدہ ٹریننگ شروع کی۔رخسانہ بیگم نے 2009 میں ناسازی طبیعت کے باوجود بھی برطانیہ کی مو تھائی ٹیم میں شمولیت حاصل کی جس کے بعد کک باکسنگ میں کئی میڈلز بھی جیتے اور ورلڈ کک باکسنگ ایسوسی ایشن کا ٹائٹل بھی اپنے نام کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہر راستے میں پتھر ضرور آتے ہیں لیکن وہ عارضی ہوتے ہیں اور ان پر قابو پایا جاسکتا ہے، صرف ہمت اور حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ عالمی مقابلے میں تھائی باکسنگ چیمپیئن بننا چاہتی تھیں، جو دوسری خواتین کے لیے ایک مثال ہے۔
رخسانہ بیگم نے 2016 میں حجاب کرنے والی لڑکیوں کے لیے ایک اسپورٹس پلیٹ فارم بھی لانچ کیا۔واضح رہے کہ رخسانہ بیگم آج ایسٹ لندن کے یارک ہال میں پہلی بار پروفیشنل باکسنگ رِنگ میں اُتریں گی جہاں اُن کا مقابلہ بلغاریہ کی ایوانکا ایوانووا سے ہوگا۔