counter easy hit

بینک میں خلیفہء سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ کا آج بھی کرنٹ اکاونٹ ہے۔۔؟

Bank account of Hazrat Usman bin Affan R.A in Madina

Bank account of Hazrat Usman bin Affan R.A in Madina

کیا آپ کو معلوم ہے کہ سعودی عرب کے ایک بینک میں خلیفہء سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ کا آج بھی کرنٹ اکاونٹ ہے۔۔؟
یہ جان کر آپ کو حیرت ہو گی کہ مدینہ منورہ کی میونسپلٹی میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نام پر باقاعدہ جائیداد رجسٹرڈ ہے۔۔ اور آج بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نام پر بجلی اور پانی کا بل آتا ہے۔۔۔۔۔۔
نبوت کے تیرہوں سال میں جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں پینے کے پانی کی بہت قلت تھی ۔۔ مدینہ منورہ میں ایک یہودی کا کنواں تھا جو مسلمانوں کو پانی مہنگے داموں فروخت کرتا۔۔ اس کنویں کا نام “بئرِ رومہ” یعنی رومہ کا کنواں تھا۔۔
وہاں ان حالات سے پریشان ہو کر مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اور اپنی پریشانی سے آگاہ کیا۔۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “کون ہے جو یہ کنواں خریدے اور مسلمانوں کے لیے وقف کر دے۔۔۔؟ ایسا کرنے پر اللہ تعالٰی اسے جنت میں چشمہ عطاء کرے گا۔۔”
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اس یہودی کے پاس گئے اور کنواں خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔۔ کنواں چونکہ منافع بخش آمدنی کا ذریعہ تھا اس لیے یہودی نے اسے فروخت کرنے سے انکار کر دیا ۔۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ تدبیر کی کہ یہودی سے کہا “پورا کنواں نہ سہی ۔۔۔ آدھا کنواں مجھے فروخت کر دو ۔۔۔ آدھا کنواں فروخت کرنے پر ایک دن کنویں کا پانی تمہارا ہو گا اور دوسرے دن میرا ہو گا۔۔”
یہودی ان کی اس پیشکش پر لالچ میں آ گیا ۔۔۔ اس نے سوچا کہ حضرت عثمان اپنے دن میں پانی مہنگے داموں فرخت کریں گے۔۔۔ اس طرح اسے زیادہ منافع کمانے کا موقع مل جائے گا ۔۔
چنانچہ اس نے آدھا کنواں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فروخت کر دیا ۔۔۔
سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے وہ کنواں اللہ کی رضا کے لئے وقف کر کے اپنے دن مسلمانوں کو کنویں سے مفت پانی حاصل کرنے کی اجازت دے دی ۔۔ لوگ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دن مفت پانی حاصل کرتے اور اگلے دن کے لئے بھی ذخیرہ کر لیتے۔۔ یہودی کے دن کوئی بھی شخص پانی خریدنے نہ جاتا۔۔
یہودی نے دیکھا کہ اس کی تجارت ماند پڑ گئی ہے تو اس نے حضرت عثمان سے باقی آدھا کنواں بھی خریدنے کی پیشکش کر دی۔۔
اس پر حضرت عثمان راضی ہو گئے اور کم و بیش پینتیس ہزار درہم میں پورا کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا۔۔
اس دوران ایک مالدار آدمی نے عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو کنواں دوگنا قیمت پر خریدنے کی پیش کش کی۔۔
حضرت عثمان نے فرمایا کہ “مجھے اس سے کہیں زیادہ کی پیش کش ہے۔۔۔”
اس شخص نے کہا “میں تین گنا دوں گا۔۔۔”
حضرت عثمان نے فرمایا “مجھے اس سے بھی کئی گنا زیادہ کی پیش کش ہے۔۔۔”
اس آدمی نے کہا میں چار گنا دوں گا۔۔۔ حضرت عثمان نے فرمایا “مجھے اس سے بھی کہیں زیادہ کی پیش کش ہے۔۔۔”
اس طرح وہ شخص رقم بڑھاتا گیا اور حضرت عثمان یہی جواب دیتے رہے۔۔۔
یہاں تک اس آدمی نے کہا کہ “حضرت آخر کون ہے جو آپ کو دس گنا دینے کی پیش کش کر رہا ہے۔۔؟”
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ “میرا رب مجھے ایک نیکی پر دس گنا اجر دینے کی پیش کش کرتا ہے۔۔۔”
وقت گزرتا گیا اور یہ کنواں مسلمانوں کو سیراب کرتا رہا یہاں تک کہ عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دورِ خلافت میں اس کنویں کے اردگرد کھجوروں کا باغ بن گیا اور اسی دور میں ہی اس باغ کی دیکھ بھال ہوئی ۔۔
بعد ازاں آلِ سعود کے عہد میں اس باغ میں کھجور کے درختوں کی تعداد تقریباً پندرہ سو پچاس ہو گئی ۔۔
حکومتِ وقت نے اس باغ کے گرد چاردیواری بنوائی اور یہ جگہ میونسپلٹی میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر رجسٹرڈ کر دی ۔۔
وزارتِ زراعت یہاں کی کھجوریں بازار میں فروخت کرتی اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر بینک میں جمع کرواتی رہی ۔۔
چلتے چلتے یہاں تک اس اکاونٹ میں اتنی رقم جمع ہو گئی کہ مدینہ منورہ کے مرکزی علاقہ میں اس باغ کی آمدنی سے ایک کشادہ پلاٹ لیا گیا جہاں فندق عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے ایک رہائشی ہوٹل تعمیر کیا جانے لگا ۔۔
اس رہائشی ہوٹل سے سالانہ پچاس ملین ریال آمدنی متوقع ہے ۔۔ جس کا آدھا حصہ غریبوں اور مسکینوں کی کفالت اور باقی آدھا حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بینک اکاونٹ میں جمع ہوگا ۔۔
ذوالنورین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے اس عمل اور خلوصِ نیت کو اللہ رب العزت نے اپنی بارگاہ میں ایسے قبول فرمایا اور اس میں اتنی برکت عطا فرمائی کہ قیامت تک ان کے لیے صدقہ جاریہ بنا دیا ۔۔
یہی وہ لوگ ہیں جن کی جانیں اور مال اللہ تعالٰی نے اپنی جنتوں کے بدلے خرید لئے۔۔
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کے ساتھ تجارت کی ۔۔۔
جنہوں نے اللہ عزوجل کو قرض دیا۔۔۔۔۔ اچھا قرض ۔۔۔۔۔ اور پھر اللہ تعالٰی نے انہیں کئی گنا بڑھا کر لوٹایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website