صوبہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں مشہور درگاہ شاہ نورانی کے احاطہ میں بم دھماکے کے نتیجے میں 52 شیعہ سنی زائرین شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ لشکر جھنگوی العالمی نے ذمہ داری قبول کرلی۔
خبررساں ادارے کے مطابق، صوبہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں مشہور درگاہ شاہ نورانی کے احاطہ میں بم دھماکے کے نتیجے میں 52 زائرین شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق، دھماکہ مزار کے احاطہ میں ہوا، دھماکے میں کئی زخمیوں کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔زخمیوں میں بچے، خواتین اور معمر افراد بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دربار پر دھمال کے دوران دھماکہ ہوا ہے، مزار کے احاطے میں لاشیں ہی لاشیں بکھری پڑی ہیں۔واضح رہے کہ یہ دربار کراچی شہر سے 200 کلومیٹر دور پہاڑی علاقے میں واقع ہے جہاں قریبی علاقوں میں کوئی اچھا اسپتال بھی موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے زخمیوں کو کراچی لایا جا رہا ہے۔دھماکے کے وقت درگاہ میں زائرین کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ ایک اندازے کے مطابق، زائرین کی تعداد 500 بتائی گئی ہے۔
بلوچستان کے وزیرداخلہ نے کہا ہے کہ حکومت کی توجہ زخمیوں کی فوری اسپتال منتقلی پر ہے اور انہیں حب لسبیلہ و خضدار کے اسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ درگاہ شاہ نورانی پر ملک بھر اور خاص طور پر سندھ اور بلوچستان سے زائرین زیارت کے لئے آتے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے مزید کہا ہے کہ زخمیوں کو کراچی کے اسپتالوں میں بھی منتقل کیا جارہا ہے کیونکہ کراچی بھی قریب ہے۔ رات کے اندھیرے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کرسکتے۔دوسری جانب، بلوچستان حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ہیلی کاپٹر کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ درگاہ شاہ نورانی پہاڑی اور پتھریلے علاقے میں واقع ہے جہاں مواصلاتی نظام نہ ہونے کے برابر ہیں.حب اور خضدار کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔کمشنر قلات کا کہنا ہے کہ ان کو موصولہ اطلاعات کے مطابق، 25 افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ درگاہ کے خلیفہ نے ایدھی کے ذمے دار کو بتایا کہ 30 سے زائد زائرین جاں بحق ہوچکے ہیں۔صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر آصف زرداری سمیت پاکستان کے نامور سیاسی رہنماؤں نے درگاہ پر دھماکے کی مذمت کی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے حب میں رینجرز نے کارروائی کرکے کالعدم جنداللہ پاکستان کے امیر عارف عرف ثاقب کو ہلاک کر دیا تھا۔دہشت گرد کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا۔ذرائع کے مطابق، ملزم عارف عرف ثاقب کالعدم جنداللہ پاکستان کا امیر تھا اور القاعدہ، جماعت الاحرار، داعش کے ساتھ مل کر کارروائیاں کرتا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عارف عرف ثاقب لشکر جھنگوی کے ساتھ بھی دہشت گردی کی کارروائیاں کرتا تھا جبکہ کراچی اور بلوچستان میں ہونے والے خودکش دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
رینجرز ذرائع کے مطابق، کارروائی میں ملزم کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور بارود برآمد ہوا ہے۔