counter easy hit

باراک اوبامہ کا دورہ بھارت

Barack Obama Visiting India

Barack Obama Visiting India

تحریر: ساجد حسین شاہ
دہلی آج کل مغل باشاہوں کے دور کی یاد دلا رہا تھا جب قلعے ہوا کر تے تھے کچھ ایسا ہی نقشہ آج امر یکی صدر باراک اوبامہ کی آمد پر بھی دہلی کا دکھا ئی دیا انتہا ئی سخت سیکورٹی کے انظامات کیے گئے تھے اور جگہ جگہ پندرہ ہزار سیکورٹی کیمرے نصب کیے گئے ابامہ کو خوش آمدید کہنے بھارتی وزیراعظم خود گئے اور بڑے پرتپاک طریقے سے انکا استقبال کیا گیا بھا رتی وزیر اعظم کچھ تو قعات سے زیادہ پر جو ش دکھائی دیے مصافحہ پر اکتفا نہ کر تے ہو ئے باراک ابامہ کو ایسے گلہ لگا لیا جیسے صدیوں سے بچھڑے ہو ئے اچانک کسی مقام پر آملیں باراک ابامہ شاید یہ بھول گئے کہ یہ وہی مودی ہے جس نے گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی تھی اور امریکن کی اکثریت انھیں نا پسندیدہ شخصیت قرار دے رہی تھی نا جا نے ایسے کون سے مفا دات ہیں جن کی وجہ سے با راک ابا مہ نے آنکھوں پر منافقت کی پٹی باندھی لی بحرحال ہمیں اس سے کیا لینا دینا۔امریکی صدر کا دورہ بھارت بھارتیوں کے لیے بڑا خو ش آ ئند ہے امریکہ چونکہ چین کی تر قی ہضم نہیں کر پا رہا اس لیے وہ اس خطے میں بھا رت کو چین کے مد مقا بل کھڑا کر نے کی ٹھا نے ہو ئے ہے اگر ہم یہ کہیں کہ وہ ہما رے خلاف کو ئی پر و پگنڈا کر نے آ ئے ہیں تو بجا نہ ہو گا کیو نکہ انکا وفد امریکی وزیر خا رجہ جان کیری کی قیا دت میںہو کر گیا ہے اور سب سے اچھی بات یہ کہ امر یکی صدر نے ہمیں اعتماد میں لے کر دورہ بھا رت کیا انہوں نے نومبر میں ہما رے وزیر اعظم کو کا ل کر کے دورہ بھا رت سے آ گا ہ کیا اور پا کستان نہ آ نے کو حسا س فیصلہ قرار دیا دیکھا جا ئے تو ایک لحا ظ سے ٹھیک ہی ہوا کیو نکہ ہم اس وقت بہت سی مشکلات میں گھرے ہو ئے ہیں اگر امریکی صدر ہما رے وطن کا دورہ کر تے اور خدا نخواستہ کو ئی ایسا ویسا حا دثہ پیش آ تا تو ہم مز ید مشکلات کا شکا ر ہو تے۔

ویسے تو بھا رتی ہندو سرکار ہمیشہ سے ہی غلامی کی زنجیروں کو اپنانے میں پیش پیش رہتے ہیں بر صغیر پاک وہند میں جب انگریزوں کا راج تھا تب بھی ہندوئوں نے انکی غلامی کو اپنے سر کا تاج بنایا ہوا تھا مگر آج تو مودی صاحب نے تو کچھ ایسی سر حد یں پھلانگی کہ سب حیرت میں ڈوب گئے مسلمانوں کے خون سے آلودہ ہا تھوں سے چا ئے بنا کر ابا مہ کو پیش کی امریکہ بھا رت میں اربوں ڈالرز کے معا ہدوں کا خواہش مند ہے جسمیں سب سے زیا دہ اہمیت جو ہری معا ہدے کو حاصل ہے جسکا اعلان متوقع ہے یہ دورہ پاکستان کے لیے کیسا ثابت ہو گا اس کا فیصلہ تو بھا رتی رد عمل کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے مگر جب باراک ابامہ نے انڈیا میں قدم رکھے اس وقت بھارتی افواج نے سیالکوٹ سیکٹر پر فائرنگ کر کے جنگ بندی معاہدے کی ایک با پھر دھجیاں اڑا دیں جس کا موثر جواب چناب رینجرز نے اپنی کاروائی میں دیااسمیں تو کو ئی دو رائے نہیں کہ بھا رت بڑی تیزی سے طا قتور ریا ست بن کر ابھر رہا ہے مگر اپنی اس طا قت کے نشے میں ووہ پا کستان سمیت دیگر ہمسا یہ ممالک کی پر امن زند گی کو نشا نہ بنا نے میں کو ئی کسر با قی نہیں چھوڑ رہا امریکہ تو اس چیز کا خواہش مند ہے کہ اس خطے میں اقتصادی طا قت سے مالامال چین کو مشکلات میں ڈال سکے مگر وہ یہ بھول رہا ہے کہ بھارت اگلے سو سال بھی چین کے مد مقابل آنے کے لیے تیار بھی نہیں ہو سکتا امریکہ نے بھا رت کو اپنے لیے ایک بہت بڑی اقتصا دی منڈی بنا رہا ہے حیرا نگی کی با ت یہ ہے کہ ابا مہ بھا رت میں رپبلک ڈے کے پروگرام میں شرکت کے لیے تشریف فرما ہوا ہے ایسا ملک جہاں اقلیتوں کے حقوق پا مال کر نے کی روایت عام ہے جہاں عیسائیوں اور مسلمانوں کو محظ اس لیے نذر آتش کر دیا جاتا ہے کہ وہ اپنا مذہب بدل کر ہندو کیوں نہیں بن جاتے جہاں لاکھوں کشمیری مسلمانوں کے خون سے تاریخ رقم کی گئی ہے۔

America

America

امریکہ جو انسانی حقوق کا سب سے بڑا دعویدار ہے وہ ایسی تما م دہشت گردیوں کو فراموش کر کے ایسی برائے نام جمہو ریت کو حو صلہ افزائی دے کر خود کو بھی ان تمام منفی ہتھکنڈوں میں شریک کر رہا ہے امریکہ کا بھا رت کے سا تھ ایسے دفا عی معا ہدوں سے خطے میں مو جود دیگر مما لک میں تشویش بڑ ھے گی کیو نکہ بھا رت اپنے تمام ہمسا یہ مما لک میں اپنی طا قت کا لو ہا منوا نا چا ہتا ہے اور انکے اندورنی انتشار کو ہوا دے کر بد امن عنا صر کی حو صلہ افزائی کر رہا ہے امریکہ نے بھارت کو سلا متی کونسل کا مستقل ممبر بنا نے کا اعلان بھی کر دیا ہے جبکہ بھا رت کشمیر کے معا ملے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حکم عدو لی کر تا آ یا ہے اور آ ج بھی اسے انا کا مسئلہ بنا کر مظلوم کشمیریوں کے حقوق کو پا ئوں تلے کچلنا چا ہتا ہے امریکہ کے اس نا قا بل یقین اعلان کی جتنی بھی مذمت کی جا ئے کم ہے پا ک امریکہ تعلقات پراگر ہم نظر ڈالیں تو پا کستان اس وقت امریکہ کی اہم ضرورت ہے کیو نکہ امریکہ کو افغانستان سے با عزت انخلاء کے لیے پا کستانی تعا ون کی ضرورت پیش آ ئے گی اور دوسری جا نب پا کستان امریکہ کے اس موقف کی تا ئید کر تے ہو ئے بلا امتیاز طا لبان کے خلاف کا روا ئی میں سر گر م ہے لیکن اس کے سا تھ ہمیں اس با ت پر بھی غو ر کر نا چا ہیے کہ امریکہ نے ہمیشہ پا کستان کو اپنے مفا د کے لیے استعمال کیا۔

خواہ وہ جنرل ایوب کا دور ہو یا جنرل ضیاء کا حتی کہ پرویز مشرف کے دور میں بھی امریکہ نے ہمارے فو جی اڈے تک استعمال کیے مگر کبھی بھی پا کستان کی اس حد تک مدد نہیں کی کہ وہ اپنے بحرانوں سے با ہر نکل کر اپنے قدموں پر کھڑے ہو سکے جتنی بھی امداد کی اس سے زائد ہم سے مفادات حاصل کیے اس میں بہت بڑی نا اہلی ہمارے اسوقت کے مو جو دہ حکمرانوں کی تھی جو امریکہ کی رضا مندی حاصل کر نے کے لیے حاضر جناب کی پالیسی پر کار بند رہے مگر اپنے ملک اور عوام کے لیے کو ئی خا طر خواہ فا ئدہ نہ حا صل کر سکے انڈیا کی افغا نستان میں بڑھتی ہو ئی ڈپلو میسی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا بھا رت بہت بڑی سرمایا کاری افغانستان میں کر رہا ہے جس کا مقصد اسکے سوا کچھ نہیں کہ اپنے پنجوں کو افغانستان کی سر زمیں پر مضبو طی سے گا ڑ سکے اگر اسمیں مکمل طور پر کا میا ب ہو گیا تو پا کستان کے مشکلات کے پہا ڑ کھڑے کر دے گا۔ اس وقت کی ضرورت انڈو امریکہ یا پاک امریکہ سے زیا دہ پاک انڈو تعلقات کی مضبو طی ہے اسی طرح جنوبی ایشا کے تما م ممالک کا اتحاد کی اشد ضرورت ہے امریکہ کے سا تھ تعلقات میں تو سیع کو ئی غیر ضروری عمل تو نہیں مگر اس سے پہلے اپنے ہمسائے ممالک کے سا تھ تعلقات مضبوط کرنا اس سے بھی زیادہ اہمیت کے حا مل ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ امریکن صدر کا یہ دورہ پاکستان کے لیے مزید مشکلات کا با عث نہیں بنے گا اور بھا رت کی بڑھتی ہوئی جارحیت کو لگام لگا نے کا باعث بنے گا۔

Sajid Shah

Sajid Shah

تحریر: ساجد حسین شاہ
ریاض، سعودی عرب
engrsajidlesco@yahoo.com
00966592872631