پیرس (زاہد مصطفی اعوان) بارسلونا میں پورٹ اولمپک کے علاقہ میں رات کے وقت سینڈوچ اور پانی بیچنے والے ایک پاکستانی کو ڈیپورٹ آرڈر وصول ہو گیا۔ پاکستانی کے مطابق اس کی 3 دفعہ سپین کی قومی پولیس نے پورٹ اولمپک کے علاقہ میں جانچ پڑتال کی تھی۔ اور تینوں دفعہ چونکہ وہ بغیر کاغذات کے سپین میں رہ رہا ہے۔
اس لئے اس کے پاس کوئی کاغذات موجود نہیں تھے۔ جس پر پولیس اسے حسب ضابطہ کاروائی کے بعد چھوڑ دیتی تھی۔اور اس سے کبھی بھی الکحول یا منشیات برآمد نہیں ہوئے۔ لیکن۔ کیونکہ پورٹ اولمپک کے علاقہ میں پاکستانی الکحول اور اس کی آڑ میں منشیات کی فروخت کا کاروبار کرتے تھے۔
اس وجہ سے پولیس اہلکار علاقہ میں موجود تمام پاکستانیوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اور شاید اسی وجہ سے اسے ڈیپورٹ آرڈر دیا گیا ہے۔ پاکستانی کے ایک دوست نے پاک فیڈریشن سپین کے ترجمان سعد مختار تارڑ سے اس کا ٹیلیفونک رابطہ کروایا۔ جنہوں نے اس کا کیس ڈیپورٹیشن معملات کے ماہر وکیل آندریس گاریسا کو بوساطت ایمیگرینٹس دوست سیاسی پارتی آئی سی وی کو ارسال کر دیا۔
گارسیا کے مطابق اگر کسی کو بھی یہ ڈیپورٹ لیٹر موصول ہو تو۔ وہ آئی سی وی کے کسی بھی پاکستانی ممبر یا پاک فیڈریشن کے کسی بھی ذمہ دار کے ساتھ رابطہ کریں۔
پاک فیڈریشن کی جانب سے تمام کمیونیٹی سے اپیل کی جاتی ہے کہ، وہ برائے مہربانی کچھ رقم کے حصول کے عوض غیرقانونی کاموں سے اجتناب کریں اور اپنے اور اپنے اہل خانہ کو مشکل لمحات سے بچائیں۔ اور اپنی اور اپنی کمیونیٹی کی بدنامی کا باعث نہ بنیں۔