سپین(نمائندہ خصوصی) بار سلونا میں اس سوچ کو ختم کرنے کے لیے کہ مہاجرین اچھے نہیں ہیں اور ان کی آمد سے ہمارے مسائل بڑھ جایئں گے۔ اس تاثر کے خلاف ایک مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کا ایک مقصد بحیرہ روم میں ہونے والی اموات کی طرف توجہ مبذول کرانا بھی تھا جو کہ یورپ میں داخلے کا ایک بہت بڑا رستہ ہے۔2015 میں 3،770 افراد یورپ میں داخل ہونے کی کوششوں میں لقمہ اجل بنے۔اور اس سال اب تک یہ تعداد یہ تعداد 413 تک پہنچ چکی ہے ۔مہاجرین کی عالمی تنظیم کے مطابق 2015 میں 10 لاکھ مہاجرین اور تارکین وطن یورپ پہنچے یہ تعداد 2014 کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح سپین میں سیاسی پناہ کی تلاش کرنے والوں کی تعداد میں بھی گذشتہ دو سالوں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔بریسلز سے آغاز کے بعد ستر شہر اور قصبے ان افراد کو پناہ دینے کا عزم کر چکے ہیں ۔ اس احتجاج کی کال دینے والوں میں مختلف سماجی تنظیمیں شامل تھیں۔ احتجاجی مظاہرہ کے موقع پر گرین پارٹی آئی سی وی کی سیکرٹری ایمیگریشن گابی پوبلیت نے کہا کہ ان کو خوش امدید کہنا چاہیے اور ان کی جان اورعورتوں بچوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیئے۔ دیگر مقررین نے کہا کہ جب مہاجرین اپنے ملک سے نکلتے ہیں تو انہیں محفوظ سفری سہولتیں اور زندگی کا تحفظ دیا جائے اور انہیں انسان سمجھتے ہوئے ان سےہمدردی کی جائے ظلم بند کیا جائے اور دنیا بھر جنگوں کی اصل وجہ جو، اسلحہ کی فیکٹریاں ہیں انہیں بند کیا جائے۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ جو بھی مہاجرین یورپ آ رہے ہیں۔ جن کے ممالک حالت جنگ میں ہیں انہیں ڈی پورٹ نہ کیا جائے کیونکہ ایسا کرنے سے ان کی زندگیوں کو خطرہ ہو گا۔