کے الیکٹرک انتظامیہ نے اعتراف کیاہے کہ شہر کے چالیس فیصد علاقے میں سوفیصد بلوں کی عدم ادائیگی اور دیگر وجوہات کے بنیادپر لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ چیف ڈسٹریبوشن آفیسر کادعویٰ ہے کہ شہر بھر میں سحراور افطار کے اوقات میں بلاتعطل بجلی فراہم کررہے ہیں۔
سندھ اسمبلی کی کے الیکٹرک سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کااجلاس چئیرمین جاوید ناگوری کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں چیف ڈسٹریبوشن آفیسر کےالیکٹرک نے ارکان کو بتایا کہ شہر میں 60 فیصد رہائشی اور صنعتی علاقوں میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کی جاری ہے ۔ شہر میں بجلی کی طلب 3200 میگا واٹ ہے لیکن کے الیکٹرک کے پاس 2900 میگا وٹ ہے جبکہ شہر میں 200 میگاواٹ کمی کا سامنا ہے جبکہ شہربھرمیں مجموعی طور پرسات گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے نرخوں کا تعین نیپرا کرتی ہے جو پورے ملک میں یکساں نافذ ہے۔ اس وقت بھی کے الیکٹرک صارفین سے نیپرا کی مرضی سے نرخ وصول کررہاہے۔ ممبران کے سوالات کے جواب میں عامرضیاء کا کہنا تھا کہ ریکوری کی بنیاد پرکہیں بھی بلاوجہ پی ایم ٹی بند نہیں کرتے ملیر میں گیارہ پی ایم ٹی کنڈے پر چل رہی تھیں جہاں اب میٹر لگنا شروع ہوگے ہیں۔ سیکریٹری تونائی نے اجلاس کو بتایا کہ نوری آباد پاور پلانٹ سے17جون تک کے الیکٹرک کو بجلی کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔
چئیرمین کمیٹی اور ارکان نے اوور بلنگ اور لوڈشیڈنگ کے معاملے پرکے الیکٹرک کے نمائندوں کے موقف غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاق اور کےالیکٹرک درمیان طے پانے والے معاہدے کی کاپی آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے۔