اسلام آباد: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تہرے قتل کے ملزم ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر عدالت سے فرار ہوگئے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا ضمانت ہے اشتہاری قرار دینے کے بعد دوبارہ مفرور نہیں ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تہرے قتل کیس کے ملزموں کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، حبیب اللہ اور اللہ بخش اپنے وکلا کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ ملزمان 2011 سے 2019 تک بھگوڑے رہے، ضمانت کیسے دے دیں؟ کیا وجہ تھی جو ملزمان 7 سال مفرور رہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزمان کو فریقین سے خطرہ تھا مگر قانون کا احترام نہیں تھا، کیا ضمانت ہے اشتہاری قرار دینے کے بعد دوبارہ مفرور نہیں ہوں گے، عدالت نے ملزم حبیب اللہ اوراللہ بخش کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی جس پر ملزم عدالت سے فرارہو گئے ۔ دوسری جانب خبر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے سزائے موت کے مجرم کی دوسری نظرثانی کی اپیل بھی مسترد کردی،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مجرم چاہے تو صدر مملکت کے پاس رحم کی اپیل دائر کر سکتا ہے،نظر ثانی کی اپیل مسترد ہونے کے بعد دوبارہ نظر ثانی درخواست نہیں سن سکتے۔ویڈیو کے پیچھے پیپلز پارٹی کا ہاتھ ہے “صحافی کے سوال پر آصف زرداری نے قہقہہ لگا کر کیا جواب دیا؟ جانئے
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سزائے موت کے منتظر قیدی کی نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کیس ربراہی میں بنچ نے ویڈیو لنک کے ذریعے کیس کی سماعت کی، عدلت نے مجرم رستم شیخ کی دوسری نظرثانی کی اپیل بھی مسترد کر دی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ مجرم چاہے تو صدر مملکت کے پاس رحم کی اپیل دائر کر سکتا ہے، نظرثانی کی اپیل مسترد ہونے کے بعد دوبارہ نظرثانی درخواست نہیں سن سکتے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اپنے 4فیصلوں کی نظیر موجود ہے، عدالت نے کہا کہ قانون ہمیں پابند کرتا ہے، اس لیے ہم دوبارہ نظر ثانی اپیل نہیں سن سکتے، آپ کے پاس ایک ہی راستہ ہے صدرمملکت سے دوبارہ رحم کی اپیل کریں ،اگرہم نے آپ کی دوبارہ نظرثانی اپیل سنی توہرمجرم دوبارہ نظرثانی دائرکردےگا۔