پٹنہ (پریس ریلیز) بزم کیف کے زیر اہتمام گزشتہ شام آصف نواز اور ڈاکٹر زرنگار یاسمین کی رہائش گاہ نیوعظیم آباد کالونی، پٹنہ میں کویت سے تشریف لائے مہمان شاعر افروز عالم کے اعزاز میں ایک شعری نشست کا انعقاد کیا گیا۔نشست کی صدارت ڈاکٹر جاوید حیات، صدر شعبۂ اردو پٹنہ یونیورسٹی نے کی جبکہ نظامت کا فریضہ نوجوان شاعر کامران غنی صبا نے انجام دیا۔
مہمان خصوصی کی حیثیت سے معروف ناقد و شاعر ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی بھی نشست میں شریک ہوئے۔اس موقع پر مہمان شاعر افروز عالم کے مجموعہ کلام” دھوپ کے عالم میں ‘ ‘ کی رسم پذیرائی بھی ہوئی۔افروز عالم نے کویت میں اردو زبان و ادب کی صورت حال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کویت میں اردو زبان تیزی سے پھل پھول رہی ہے۔
ڈاکٹر اسرائیل رضا کے اظہار تشکر کے ساتھ نشست کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔ شعری نشست میں ڈاکٹر زرنگار یاسمین،کامران غنی صبا،ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی، کاظم رضا، شمیم قاسمی، ڈاکٹر اسرائیل رضا، ڈاکٹر جاوید حیات، ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی اور افروز عالم نے اپنے کلام پیش کئے۔
کلام کا منتخب حصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر جاوید حیات
حیات تا حیات یہ سلسلہ عجیب ہے
کہ زندگی کہیں جسے وہ موت کی ہے ابتدا
افروز عالم
صبح کی راہ میں ظلمات کے سنگ آتے ہیں
میں نے ہر سنگ کو ٹھوکر میں رکھا ہے تو سہی
ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی
جو لوگ سمجھتے ہیں مذہب کی حقیقت کو
مسجد ہو کہ مندر ہو توڑا نہیں کرتے ہیں
شمیم قاسمی
لمحۂ وصل فریزر سے نکل
پھر سے اک جام بنا لوں دل کو
ڈاکٹر اسرائیل رضا
میں تو عشقِ نبی میں پاگل ہوں
لاکھ مجنوں کہا کرے کوئی
ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی
زندگی کیا ہے امیدوں کا سفر
موت کیا ہے اس سفر کا اختتام
کاظم رضا
اپنے کردار پر نظر رکھو
کیا زمانے کی بات کرتے ہو
کامران غنی صبا
مرا سوال کہ کس نے مجھے تباہ کیا
ترا سکوت مکمل جواب کی مانند
ڈاکٹر زرنگار یاسمین
ٹوٹی ہوئی امیدوں کے کھنڈر میں بیٹھ کر
حیرت یہ ہے کہ شمس و قمر ڈھونڈتی ہوں میں