پٹنہ : بزم کیف کے زیر اہتمام گزشتہ شام ڈاکٹر زرنگار یاسمین کی رہائش گاہ نیوعظیم آباد کالونی، پٹنہ میں ریاض، سعودی عرب سے تشریف لائیں مہمان شاعرہ نور جمشید پوری کے اعزاز میں ایک شعری نشست کا اہتمام کیا گیا۔
نشست کی صدارت پروفیسر علیم اللہ حالی نے کی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے انجام دئیے۔ اس موقع پر مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اعجاز علی ارشد ،پروفیسر اسرائیل رضا، خورشید اکبر، عالم خورشید، قاسم خورشید،ڈاکٹر جاوید حیات، شنکر کیموری، شمیم قاسمی، کاظم رضا، نصر بلخی، کامران غنی صبا، آصف نواز اور محمد منہاج الدین بھی شامل تھے۔
شعری نشست کا آغاز شنکر کیموری کی نعت پاک سے ہوا۔بزم کیف کی جانب سے ڈاکٹر زرنگار یاسمین اور آصف نواز نے مہمان شاعرہ کو مومنٹو اور شال پیش کر کے اعزاز سے نوازا۔نشست کے اختتام کے بعد پرتکلف عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ اس مخصوص شعری نشست میں پیش کئے گئے کلام کا منتخب حصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے:
پروفیسر علیم اللہ حالی
خوشبو ہوا میں پھیل گئی وہ جدھر گئے
کیا لوگ تھے جو راہ وفا میں گزر گئے
نور جمشید پوری
لفظ کی طرح سے لو خود ہی مٹا کر مجھ کو
وہ مرے ہونے کی اب خود ہی نشانی مانگے
خورشید اکبر
ایک عرض مدعا ہونے سے پہلے
سوچ لینا تھا خدا ہونے سے پہلے
عالم خورشید
کہیں پہ جسم کہیں پر خیال رہتا ہے
محبتوں میں کہاں اعتدال رہتا ہے
اعجاز علی ارشد
دیدہ و دل کی اس بستی میں کچھ حیرانی باقی ہے
تھوڑی کہانی ختم ہوئی ہے تھوڑی کہانی باقی ہے
قاسم خورشید
جب وفا کے نام پر وہ آسماں ہو جائے گا
کاروبار شوق میں اک دن زیاں ہو جائے گا
شمیم قاسمی
شہداب سا اک لفظ ہے کہتے ہیں جسے ماں
اب اس کا بدل، اس کا بدل ہو نہیں سکتا
شنکر کیموری
دونوں ہیں آمنے سامنے
میں ترا تو مرا آئینہ
شہاب ظفر اعظمی
کتاب عشق کا ہر لفظ اک جہانِ نو
کوئی تو میر و ظفر کی نظر سے پڑھ جائے
اسرائیل رضا
میں نے ہر چند نہ پینے کی قسم کھائی مگر
میرے محبوب کی آنکھوں کی کشش اور ہی ہے
کاظم رضا
رہتے تھے اس زمیں پہ کبھی آسماں سے ہم
اب پھر رہے ہیں یوسف بے کارواں سے ہم
جاوید حیات
اب صحافت تجارت ہوئی دیکھئے
ہر خبر معتبر ہو ضروری نہیں
زرنگار یاسمین
رہتی ہوں روز کتنی نگاہوں کے درمیاں
لیکن محبتوں کی نظر ڈھونڈتی ہوں میں
نصر بلخی
تمہاری ذات کو ہر حیثیت سے ہم جانیں
کبھی قریب کبھی دور جا کے دیکھتے ہیں
کامران غنی صبا
تم سمندر پہ پہرے بٹھاتے رہو
تشنگی پی کے سیراب ہوگی زباں