لاہور (ویب ڈیسک) عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے کے مطابق پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی کی سہولت نہ دے کر ویانا کنونشن کی شق 36 کی خلاف ورزی کی ہے لیکن دوسری جانب فیصلے میں کلبھوشن کی سزائے موت کی معطلی اور بریت کی انڈین اپیل رد کر دی گئی ہے۔ بی بی سی کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق ۔۔۔۔۔۔۔عدالتی فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان مبینہ جاسوس کی سزائے موت پر نظر ثانی کرے اور مبینہ جاسوس کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دے۔ فیصلے میں عدالت نے پاکستان کی جانب سے انڈیا کی جانب سے پیش کی گئی اپیل پر پاکستان کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات مسترد کر دیے ہیں اور فیصلہ سنایا ہے کہ انڈین اپیل قابل سماعت ہے۔انڈیا اور پاکستان کا ردِعمل، دونوں طرف کامیابی کے نعرےعالمی عدالت کے فیصلے کو دونوں ممالک میں اپنی اپنی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ ششما سوراج اور شاہ محمود قریشی نے اس فیصلے کو اپنی جیت قرار دیا ہے۔ مقدمے پر فیصلہ سنائے جانے کے بعد پاکستان وزارت خارجہ نے کہا ’پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور فیصلہ سننے کے بعد اب وہ قانون کی روشنی میں اگلے قدم اٹھائے گا۔‘ وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ’عالمی عدالت انصاف نے انڈین نیوی کے کمانڈر کلبھوشن جادھو کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ سنا کر انڈین درخواست رد کر دی ہے۔‘ ادھر انڈیا سے یہ رائے سامنے آ رہی ہے کہ قونصلر رسائی حاصل کرنا انڈیا کے موقف کی توثیق ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’کمانڈر جادھو پاکستان میں رہیں گے اور ان کے ساتھ پاکستانی قانون کے تحت سلوک کیا جائے گا۔‘دوسری جانب وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ کچھ دیر میں کلبھوشن جادھو کے کیس میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے حوالے سے پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔عالمی عدالت انصاف کی جانب سے مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کے مقدمے پر فیصلہ سنائے جانے کے بعد پاکستان وزارت خارجہ نے کہا ’پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور فیصلہ سننے کے بعد اب وہ قانون کی روشنی میں اگلے قدم اٹھائے گا۔‘وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ’عالمی عدالت انصاف نے انڈین نیوی کے کمانڈر کلبھوشن جادھو کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ سنا کر انڈین درخواست رد کر دی ہے۔‘وزارت خارجہ نے ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا کہ ’انڈین نیوی کمانڈر کلبھوشن جادھو اپنی جعلی شناخت بطور حسین مبارک پٹیل بغیر ویزا پاکستان داخل ہوئے تھے اور وہ ملک میں متعدد سبوتاژ، جاسوسی اور دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے جس کی وجہ سے پاکستان کے کئی شہریوں کی جان چلی گئی۔‘بیان میں کہا گیا کہ کلبھوشن جادھو نے پاکستان میں ان کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے جس سے انڈیا کی جانب سے دہشت گردی صاف ظاہر ہے۔عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے کے مطابق پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی کی سہولت نہ دے کر ویانا کنونشن کی شق 36کی خلاف ورزی کی ہے لیکن دوسری جانب فیصلے میں کلبھوشن کی سزائے موت کی معطلی اور بریت کی انڈین اپیل رد کر دی گئی ہے۔عدالتی فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان مبینہ جاسوس کی سزائے موت پر نظر ثانی کرے اور مبینہ جاسوس کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دے۔ 42 صفحات پر مشتل فیصلے میں عدالت نے پاکستان کی جانب سے انڈیا کی جانب سے پیش کی گئی اپیل پر پاکستان کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات مسترد کر دیے ہیں اور فیصلہ سنایا ہے کہ انڈین اپیل قابل سماعت ہے۔واضح رہے کہ انڈیا کا موقف یہ رہا ہے کہ کوئی بھی ملک شق 36 ماننے کا پابند ہے کیونکہ یہ قانون سب کے لیے یکساں ہے اور اس کا جاسوس ہونے یا نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ویانا کنونشن پر دونوں ملکوں نے اتفاق کرتے ہوئے دستخط کیے ہوئے ہیں۔انڈیا کی وزیر خارجہ سشما سواراج نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے بعد ٹوئٹر پر اپنے رد عمل میں اس کی تائید کی اور کہا کہ وہ اس فیصلہ کو خوش آمدید کرتی ہیں اور یہ انڈیا کے لیے ایک ’زبردست جیت‘ ہے۔ چار ٹویٹس پر مشتمل پیغام میں انھوں نے وزیر اعظم مودی کی جانب سے کلھبوشن جادھو کا کیس عالمی عدالت انصاف لے جانے کے قدم کی تعریف کی اور انڈین موقف پیش کرنے والے وکیل ہرش سالوے کا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے اپنے آخری پیغام میں کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ اس فیصلے سے کلبھوشن جادھو کے گھر والوں کو تسلی ملے۔عالمی عدالت انصاف کی جانب سے فیصلہ سامنے آنے پر دونوں ممالک کے صحافیوں نے ٹوئٹر مختلف آرا پیش کرنی شروع کر دی ہیں۔ پاکستانی صحافی طلعت حسین نے ٹویٹ میں کہا کہ ’دہلی کی ہار، کلھبوشن کے جاسوس ہونے کا عملی طور پر اقرار‘ جبکہ انڈیا کی صاحافی برکھا دت نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ بھاری اکثریت سے انڈیا کے حق میں۔ پاکستان کو قونصلر رسائی دینے اور سزائے موت سے روکنے کا حکم۔‘