خون آشام دسمبر 2007 جو ہمارے وطن کے گلشن کو ویران کرگیا، مگر بی بی شہید کا ناحق خون بہانے والے ابد تک ذلیل ورسوا رہینگے، سید زاہد عباس شاہ جرمنی
برلن؍اسلام آباد(یس اردو نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر ترین اوورسیز راہنما سید زاہد عباس شاہ نے کہا ہےبی بی شہید کے دسویں برسی پر انہیں خراج عقید ت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی بی شہید جیسی شخصیت کی مثال دنیا کی سیاست میں ڈھونڈنا مشکل ہے۔ بی بی شہید نے اپنی سیاست کے آغاز سے ہی مشکل ترین حالات کا سامنا کیا اورسسٹم میں رہ کر سسٹم کی بے انصافی اور پوشیدہ طاقتوں کے اوچھے ہتھکنڈوں کا سامنا کیا۔ صرف نہتے عوام کے بل پر انہوں نے آمریت کے خلاف تحریک شروع کی اور تازندگی اسے جاری رکھا اور ہمیشہ کیلئے سرخرو ہوگئیں۔
بی بی شہید کے تاریخی الفاظ کہ ’’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘‘ کی سمجھ دنیا کو اب محسوس ہونا شروع ہوچکی ہے اور ان کے دشمن بھی ان کے الفاظ کی حقانیت کے قائل ہوچکے ہیں۔ بی بی شہید کے قاتل اللہ تعالیٰ کی طرف سے سزا پاچکے ہیں آمریت کی سیاہی چھٹ چکی ہے۔ اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن پوری دنیا میں سب سے زیادہ پاکستان نے کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے اور ان کو صفحہ ہستی سے مٹنے کا آغاز ہوچکا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بہترین اقدام ہے۔
اب تک جتنا بھی بی بی شہید کی معصوم شہادت پر خراج تحسین پیش کرنے کیلئے کلام لکھا گیا اس میں سب سے بہترین کلام عظیم شاعر شوکت رضا شوکت نے پیش کیا جو کہ ہمیں بی بی شہید ؒ کے عظیم دور اور ان کی جدوجہد کی یاد دلاتا ہے
یہاں وہاں جہاں گئی وہیں پہ اس کی دھوم تھی
وہ ایک اپنی ذات میں اکائی تھی ہجوم تھی
غریب قوم کے لیےوہ باپ کی سفیر تھی
نظیر جس کی نہ ملےوہ اتنی بے نظیر تھی
وفاق کی امنگ تھی عوام ہی کے سنگ تھی
کنیز_ کربلا کی بس یزیدیت سے جنگ تھی
بہا کے لے گئی وہ ہر ستم کو اپنی موج سے
وہ کربلائے وقت میں ڈری نہیں ہے فوج سے
وہ آمروں کی گردنوں پہ نقش_ پاء جما گئی
وہ “بھٹو بھٹو” کرکے سب کو بھٹو ہی بنا گئی
بھرم اسی کے دم سے تھاوہ دیس کا وقار تھی
وہ دشمنوں پہ “تیر” تھی وہ “بنت ذولفقار” تھی
سنو کہ اس کی قبر بھی فتح کا اک نشان ہے
اسی کے پاس تیر ہےاسی کے پاس کمان ہے
وطن کے ہر غریب کو جگا کے آپ سو گئی
شعور جب طلوع ہواتو خود غروب ہو گئی
وطن کو بھائی بھی دیا وطن کو باپ بھی دیا
بقائے ملک کے لیے پھر اپنا آپ بھی دیا
وطن کی “ماں” چلی گئی سنو لحد کی “گود” میں
وہ صاحب_ مراد ہےوہ کل بھی زندہ باد تھی وه اب بھی زندہ باد ہے
سلطان الشعراء شوکت رضا شوکت