لندن……… برطانیہ میں کی گئی نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ داڑھی میں اینٹی بایوٹک بیکٹریا پائے جاتے ہیں جو انسان کو جلدی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ایسے بیکٹریا کی دریافت سامنے آئی ہے جو اینٹی بایوٹک کا کام دیتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیکٹریا داڑھی میں پائے جاتے ہیں جس نے داڑھی میں جراثیم کے نظریے کو مسترد کردیا ہے۔ اس کے لیے امریکی اسپتال کی جانب سے سائنسی تحقیق میں داڑھی سے متعلق حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔جرنل آف ہاسپٹل انفیکشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں داڑھی اور بغیر داڑھی کے اسپتال کے 408 عملے کے ارکان کے چہروں کو پونچھ کر نمونے حاصل کیے گئے۔ اسپتال کے عملے کا انتخاب اس لیے کیا گیا کہ وہاں سے انفیکشن کی منتقلی اسپتالوں میں ہونے والی اموات کی بڑی وجہ ہے کیوں کہ بہت سارے افراد اسپتال جا کر ان بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں جن میں وہ اسپتال جانے سے پہلے مبتلا نہیں ہوتے۔
محققین کے لیے یہ امر حیران کن تھا کہ داڑھی کے بغیر عملے کے چہروں پر داڑھی والے عملے کے چہروں کے مقابلے میں مضر جراثیم کی تعداد زیادہ تھی جب کہ اس مطالعے سے یہ واضح ہوا کہ داڑھی کے بغیر والے افراد پر میتھیسیلین ریزسٹنٹ اسٹاف اوریوس (ایم آر ایس اے) نامی جراثیم داڑھی والوں کے مقابلے میں زیادہ تھے۔ایم آر ایس اے عام طور پر اسپتال سے منتقل ہونے والے انفیکشن میں سے ایک ہے کیونکہ یہ بہت سارے اینٹی بایوٹکس کے مقابلے میں قوت مدافعت رکھتا ہے۔ محققین کے خیال میں شیو کرنے سے جلد پر خراشیں لگتی رہتی ہیں جس سے بیکٹریا کی نشوونما میں مدد ملتی ہے دوسرے الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ داڑھیاں انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔