تحریر: ملک نذیر اعوان
قارئین محترم اللہ پاک نے قرآن پاک کی(سورة ابقرہ) میں ارشاد فرمایا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں۔لباس کے لفظی معنی ہیں۔ڈھاپنا (چھپانا)حالانکہ اسلام میں نکاح کے رشتے کو سب سے خوبصورت رشتہ قرار دیا جاتا ہے۔اور اس میں کوئی شک نہیںکہ میاں بیوی دونوں زندگی کے پہیئے ہیں۔اگر ان دونوں میںتھوڑی سی دراڑ پڑ جائے توراستے جدا ہو جاتے ہیں۔جوڑے آسمانوں میں بنتے ہیں۔اس کی مثال آپ کے سامنے ہے۔کتنی اپنے پسند کی شادیاں ہوتی ہیں۔لیکن کچھ عرصہ کے بعدان میںاختلاف پیدا ہو جاتے ہیں۔
پھر طلاق تک نوبت آ جاتی ہے۔اسلامی رو سے طلاق ایک بد نما دھبہ ہے۔ہمارے معاشرے میںشوہر کے حقوق تو بیان کیے جاتے ہیں۔مگر بیوی کے حقوق ہم نظر انداز کر دیتے ہیں۔بیشک جس طرح شریعت مطہرہ نے بیوی پر مرد کے حقوق لازمی قرار دیے ہیں۔مثال کے طور پر کھانے پینے رہنے وغیرہ کی خبر گیری،مہر کی ادائیگی،حسن معاشرت،یعنی اچھی طرح رہنا سہنا،حسن سلوک،نیک باتوں کی تعلیم دینا،شرم و حیاء کی تاکید اور ہر جائز بات کی دلجوئی وغیرہ کرنا۔
یہ تمام باتیںمرد پر عورت کاحق ہیں۔اسلامی نقطہ رو سے میاں بیوی کو گھر میں لڑائی جھگڑے سے بچنا چاہیے۔میاں بیوی کو چاہیے کہ دونوں پیار محبت سے زندگی بسر کریں۔یہ نہ ہو کہ مرد عورت کولونڈی بنا کر رکھے۔جیسا کہ اللہ کریم نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا۔اور ان(یعنی عورتوں) سے اچھا سلوک کرو۔اور ہمارے پیارے آقا ،نور مجسم،سرکار دو عالم ۖنے ارشاد فرمایا۔
تم میں اچھے لوگ وہ ہیں جو عورتوںسے اچھی طرح پیش آئیں۔یہ نہ ہوکہ اگر ہانڈی میں نمک مرچ زیادہ ہو جائے تومرد عورت کی پٹائی کر دے۔بیوی سے کوئی چھوٹی سی غلطی ہو جائے تو شوہر اسے درگزر کر دے۔بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اپنے شوہر کی تابعداری کرے اسے راضی رکھے۔حضرت سیدنا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے۔کہ حضور پر نور ،آقا دو جہاں،سرور کائناتۖکا فرمان جنت نشان ہے۔،،جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو۔ وہ جنت میں داخل ہو گی۔
دوسری حدیث میں ہے۔کہ بیوی اپنے مرد کو غلام نہ بنا لے۔حضرت سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔کہ پیارے آقا ۖ کا فرماب مبارک ہے۔،،اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ غیر خدا کے لیے سجدہ کرے۔تو حکم دیتا کہ عورت اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔پیارے آقا ۖ کی اس حدیث مبارکہ سے ہمیں یہ معلوم ہوا ہے۔کہ شوہروں کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ لہذااسلامی بہنوں کو چاہیے کہ اپنے شوہروں کے حقوق کا خیال رکھیں۔خالص اور پاکیزہ عورت مرد کا غرور ہوتی ہے۔ مرد سر اٹھا کر چل سکتا ہے اس کی زندگی کا سکون اور اطمینان صرف ایک نیک اور باحیات عورت سے ممکن ہے۔اور قارئین آخر میںمیری آپ سے یہ التجاء ہے۔کہ میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کے والدین کو اپنے والدین سمجھ کران کے آداب بجا لاتے رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کاحامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: ملک نذیر اعوان