counter easy hit

علاقہ ونہار میں زہر پھیلانے کی سازش

Unhar

Unhar

تحریر: ریاض احمد ملک
علاقہ ونہار دنیا کے کو خوبصورت ترین سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے پوری دنیا میں مقبول ہو رہا ہے یہاں کی بغیر گردو آلود کے فضا ہونے کی وجہ سے صحت مند علاقہ ہے یہاں کی خوبصورت وادیاں اور خوبصورت جھرنے دل مو لیتے ہیں مگر افسوس کہ اس خوبصورت علاقہ کو صنعت کاروں کے ٹوکے نے تباہ کرنے کا منصوبہ بنا لیا پہلے یہاں کی فضائو ںکو معمولی خراب کرنے والوں کا منصوبہ کہ اس خوبصورت علاقے کو کیسے مذید تباہ کریں دن رات اپنے عزائم کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے سرگرم رہے اور اب وہ اپنے گھنئونے منصوبے کی تکمیل مکمل کرنے میں کسی حد تک کامیاب ہوتے بھی دیکھائی دئے رہے ہیں آپ جب یہ الفاظ پڑ رہے ہونگے یہ تباہی مافیا اس علاقے کی خوبصورتی کو اجاڑنے کے کئی مراحل طے کر چکی ہو گی اور لوگوں کی صحت کے بدلے ڈالر بنانے کا منصوبہ کافی حد تک کامیاب ہو چکا ہو گا قارئین یہاں ایک بات واضع کرتا چلوں کہ صنعت کاری کے لئے ضروری نہیں کہ وہ ھگہ خرید لے بلکہ وہ جگہ لیز پر حاصل کر لیتے ہیں یہاں ان کو فیکٹری کے لئے 500ایکڑ زمیں درکار ہے جو انہوں نے لیز کرا لی ہے 200ایکڑ زمین پر وہ سیمنٹ پلانٹ لگائیں گے جبکہ تین سو ایکڑ زمیں انہیں مختلف کاموں کے لئے درکار ہے یہ تمام مراحل وہ مکمل کرچکے ہیں اس علاقے میں کو پلانٹ لگایا جائے گا وہ 7لاکھ ٹن سیمنٹ پیدا کرے گا اب اس رباہی مافیا گروپ کے سامنے ایک گروپ رکاوٹ بن رہا ہے

جس کا موقف ہے کہ یہاں جو پلانٹ لگایا جائے گا وہ20لاکھ ٹن سیمنٹ پیدا کرئے گا ان کا خیال یہ بھی ہے کہ اس پلانٹ سے علاقت کی فضائیں گعد آلود ہو جائیں گی علاقت میں سانس کی بیماریا ںجنم لیں گی علاقے کی چراہگاہیں ختم ہو جائیں گی جس کے لئے وہ احتجاج بھی کر رہے ہیں مگر ان کے تمام خیالات درست ہیں یہاں بیماریاں بھی پھیلیں گی یہاں کی فضائیں بھی گرد آلود ہونگی مگر ان کی سنے گا کون یہ لوگ اثر رسوخ کے مالک ہیں یہ نہ تو کسی عدالت کو مانتے ہیں کیونکہ دولے کا نشہ ہی کچھ اور ہوتا ہے جس کہ سامنے ہر چیز بت بس ہو جاتے ہیں شائد ہمارا یہ احتجاج بھی،،؟ کیونکہ حکومت چاہے کوئی بھی ہو وہ کسی کو صنعت لگانے سے نہیں روکتی کیونکہ ہمارے ملک میں سیمنٹ کی پیداوار22لاکھ ٹن ہے جبکہ ضرورت30لاکھ ٹن ہے پھر ہمیں ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے لئے مذید سیمنٹ کی بھی ضرورت ہیاوپر ست حکومت کو ی ٹن ایکسائز کی مد میں آمدن بھی ہوتی ہے اب بتائیں حکومت عوام کی صحت کو دیکھے گی یا پھر انکم کوعوام چاہے زندہ رہیں یا مر جائیں اس بات سے کسی کو کوئی غرض نہیں ہے اب ہم ذرا پیچھے چلے جائیں جب خیر پور میں سیمنٹ پلانٹ لگائے جا رئے تھے تو عوام نے احتجاج کیا اس سے انہیں کیا حا صل ہوا ان کا کو ئی مستقل ملازم اس فیکٹری میں نہیں ہے انہیں ان فیکٹریوں سے کو ئی سہولت بھی دستیاب نہیں ان کے علاقوں میں انہی فیکٹریوں کی بدولت پانی کی کمی نھی سامنا ہے ایک وعدہ جو فیکٹری مالکان نے کیا تھا

Factories

Factories

وہ عوام کے لئے ٹی بی ہسپتال بنائیں گے وہ بھی ابھی تک پورا نہیں ہوا ایک سروے کے مطابق تحصیل چوآسیدن شاہ میں سانس کے مریضوں کی تعداد 2200ست زیادہ ہے جبکہ فیکٹریوں کے قیام سے قبل یہاں یہ تعداد زیرو تھی یہ معلومات اس لئے بھی عوام کو فراہم کی جا رہی ہیں کیونکہ ان تمام مراحل سے انہیں گزرنا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارا کردار ان فیکٹریوں کی قیام سے روکنے کا کردار خیر پور جیسا ہو گا فیکٹریاں بھی بن جائیں اور ان لوگوں کے ہاتھ بھی کچھ نہ آئے اب ہمیں ان فیکٹریوں کو روکنے لئے لئے بارگینگ کرنا ہو گی یا اس تحریک کو علاقہ بھر کی سطح پر لے جانا ہو گا کیونکہ صرف بوچھال کی آواز کمزور ہوگی پھر بوچھال کے کچھ لوگ علاقے میں فضاہوں کی تباہی میں ان کے ساتھ سرگرم ہیں گذشتہ روز فیکٹری مالکان کا وہ دعویٰ کہ علاقہ کے %85عوام فیکٹری کے حق مین ہیں اس وقت جھوٹا ثابت ہو گیا جب مالان نے فارمیلی ایک میٹگ بلائی جس میں وہ ظاہر کرنا چاہتے تھے کہ عوام کی بڑی تعداد اس فیکٹری کے حق میں ہے عوام ان پر ٹوٹ پڑیاس وقت کہ کوئی بڑا سانحہ نمودار ہوتا کلر کہار پولیس کے SHOسید اظہر حسین شاہ نے کمال مہارت کے ساتھ حالات کنٹرول کئے اور پروگرام کو ختم کرا کر عوام کو منتشر کیا سیمنٹ فیکٹری کے خلاف احتجاج کی قیادت ملک اختر شہباز چئیرمین یونین کونسل بوچھال کلاں اور PTIکے ضلعی صدر راجہ یاسر سرفراز کر رہے تھے

تحریر: ریاض احمد ملک
03348732994
malikriaz57@gmail.com