نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ابھی صدارت کا منصب سنبھالنے سے دو ماہ دور ہیں تاہم انہوں نے ابھی سے اپنے انتخابی وعدوں پر یو ٹرن لینا شروع کردیا ہے ۔ کہا کہ اوباما ہیلتھ کیئر قانون کی کچھ شقوں کو برقرار رکھا جائے گا جبکہ انہوں نے نائب صدر مائیک پینس کو اہم عہدوں کے لیے قابل لوگوں کے انتخاب کا ٹاسک دے دیا ۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران جو بلندبانگ دعوے کیے تھے ابھی سے ان پر یو ٹرن لینا شروع کردیا ہے۔ وال اسٹریٹ جنرل کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اوباما ہیلتھ کیئر قانون کی کچھ شقوں کو برقرار رکھنے پر غور کیا جارہا ہے ۔
اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ صدر منتخب ہوتے ہی وہ اس قانون کو ختم کردیں گے تاہم انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ صدر اوباما سے ملاقات میں اوباما نے ان سے ہیلتھ کیئر قانون کی کچھ شقوں کو برقرار رکھنے کی تجویز دی تھی ۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سابق سیکریٹری خارجہ ہلیری کلنٹن کے خلاف تحقیقات کے معاملے پر ابھی زیادہ غور نہیں کیا جبکہ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس سلسلے میں ایک اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات کریں گے ۔
اپنے انٹرویو میں ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ بیرون ملک کام کرنے والی امریکی کمپنیوں کی مصنوعات پر ٹیکس لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہے ۔
ادھر نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ نے نائب صدر مائیک پینس کو اہم عہدوں کے لیے قابل لوگوں کے انتخاب کا ٹاسک دے دیا ۔ امریکی میڈیا کے مطابق اس سے قبل یہ ٹاسک نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی کو سونپا گیا تھا تاہم اب ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کام نائب صدر کے حوالے کردیا ہے ۔
اپنے ایک بیان میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارا مشن واضح ہے ۔ ہمیں ایک قابل افراد پر مشتمل ٹیم تشکیل دینی ہے جو تبدیلی کے ہمارے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچاسکے ۔