جمعیت علمائے السلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار حکومت اور وزیر اعظم کے پاس ہے۔
حیدر آباد: (یس اُردو) مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بات حیدر آباد میں جے یو آئی کے صوبائی رہنما اعظم جہانگیری کے والد کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوری حکومت میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کا اختیار خود چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس ہے، ایسا مارشل لاء حکومت میں ہوتا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن پر عوام کہتی ہے کہ امن ملا ہے لیکن مختلف صوبوں میں اس پر تحفظات موجود ہیں۔ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سول ادارے غیرمؤثر ہو گئے ہیں، امن و امان کے قیام کے لئے ملٹری کورٹس ہی ضروری ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وومین پروٹیکیشن بل سے پنجاب کے شوہر مظلوم اور مستقبل خوفناک نظر آ رہا ہے، اس بل کی منظوری کے بعد معلوم ہوا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ خود کو خادم اعلیٰ اسلئے کہلاوتے ہیں کیوں کہ وہ خود اپنے گھر کے خادم اعلیٰ ہیں۔ وومین پروٹیکیشن بل آئین اور شریت پاک سے متصادم ہے، قابل افسوس بات یہ ہے کہ پی ایم ایل این نے پرویز پشروف کے دور میں وومین پروٹیکیشن بل پر ووٹ نہیں دیا تھا، اب پتہ نہیں کس کے اشارے پر اور کیوں یہ بل لائے ہیں۔مالانا فضل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ اسلام میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس بنایا گیا ہے ،اسلام میں اگر کوئی خاوند خواتین کے حقوق نہیں دے رہا تو پنجائیت کے سامنے جائے اور پھر بھی حق نہ ملے تو عورت عدالت میں جائے۔ ملک میں ہر قانون سماج کے مطابق ہونا چاہئے جو قانون سماج کے مطابق نہ ہو وہ نہیں چل سکتا، اس قسم کے بدبودار قانون یورپ میں ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ این جی اوز کا لایا ہوا قانون ہے۔