نیویارک : 18اکتوبر 2007 کو قائد عوام شہید زولفقار علی بٹھو کی بیٹی بے نظیر بٹھو کے فقید المشال استقبالی جلوس پر کراچی میں کارساز کے مقام پر فوجی آمر نے حملہ کر کے 150 جیالے شہیدا اور 500 زخمی ہوئے۔ اصل ٹارگٹ محترمہ بے نظیر بٹھو تھیں مگر اس حملہ میں سازشی عناصر کامیاب نہ ہو سکے۔
فوجی آمر کی دھمکیوں کے باوجود بے نظیر بھٹو نے عوامی خدمت جاری رکھی اور عوام میں گھل مل گئی جلسے کئے۔ نڈر لیڈر سانحہ کارساز کے بعد 71 دن موت کے پیچھے بھاگتی موت آگے اور بے نظیر بھٹو موت کے پیچھے۔
آخر کار 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں عظیم جلسے کے بعد شہید کر دیگئی پپلزپارٹی کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔
زوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی طرح ہزاروں جیالوں نے قربانی دیکر آمروں کو پسپا کردئیے ، 5 جولائی 4 اپریل 27 دسمبر سانحہ مشرقی پاکستان کی طرح 18 اکتوبر پاکستان کی تاریخ میں سیاہ ترین دن ہے۔