کراچی : آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو اور نوازشریف کو سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کے کہنے پر واپس آنے دیا تھا، انتقامی سیاست کا قائل نہیں ہوں، نواز شریف کیس میں جس کسی کی بھی والدہ نے درخواست کی اسے رہا کردیا۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ کوئی میری کن پٹی پر پستول رکھ کرکہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری میں سے کسی ایک کے ساتھ ڈنرکرو گے تو میں نواز شریف کے ساتھ کروں گا اور رائیونڈ چلا جاؤنگا۔
وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو معاہدے کی خلاف ورزی کر کے پاکستان آئی تھیں پھر شہزادہ عبداللہ نے کہا کہ نوازشریف کو بھی واپس آنے دیں، پھر ان کی درخواست پر انہیں آنے دیا جبکہ ہم نے سعودی فرمانروا کی درخواست پر انہیں دس سال کیلیے چھوڑا تھا، کبھی خواہش نہیں تھی کہ نواز شریف کو پھانسی دی جائے۔
نواز شریف کی والدہ نے مجھے خط لکھا تھا کہ انہیں باہر جانے دیں جس پر انہیں سعودی عرب جانیکی اجازت دی، میں انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، شوکت عزیز نے مجھے آئی ایم ایف کو غلط اعداد و شمار جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔
میں نے فیصلہ کیا کہ سچ بتائیں گے، آرمی چیف غدار نہیں ہوسکتا، غداری کے الزامات پر ہنسی بھی آتی ہے اور غصہ بھی آتا ہے، جس کے گھر کھانا کھانے جاؤ، اس کی عزت ہونی چاہیے۔