تحریر : شاہ بانو میر
زندگی ہمیشہ پھولوں کی خوشبو کے درمیان نہیں مہکتی کبھی کبھار کانٹوں کے ساتھ بھی گزارنی پڑتی ہے٬ لیکن حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرنا اور حق حلال کی روزی کمانا اس دور میں اور خاص طور پر موجودہ دور میں انتہائی مشکل امر ہے٬ لیکن سہاروں پر لاشیں اٹھائی جاتی ہیں٬ زندہ لوگ عارضی سہاروں کے کاندھوں پر نہیں چلتے بلکہ غیرتمند اپنا بوجھ خود اٹھاتے ہیں۔
یہ سوچ یہ فلسفہ ہے ہماری غیور بہادر اور انتھک محنت کرنے والی پیاری سی دوست بہن بہترین پاکستانی بہن کی ٬ جو اپنی ہستی میں ایک مکمل پہچان کی حامل ہیں٬ زندگی کی دشواریوں کو حکمتِ عملی سے زیادہ محنت سے قابو پانے کی کوشش کرتی ہیں یہ وقت جب مشکلات نے معاشی صورتحال کو انتہائی ناگفتہ بہہ کر رکھا ہے٬ بڑے بڑے نام مفاہمتی عمل کے تحت آسان حل تلاش کر کے اپنے وجود کی بقا کو قائم رکھتے ہیں ٬ ایسے میں اپنے مِوقف پے ڈٹ کر اس کو منوانے کی مکمل طاقت ہر کسی کے بس کی بات نہیں شبانہ چوہدری اُن چند لوگوں میں ہے جو سچائی کیلیۓ مشکلات سے الجھنے سے نہیں گھبراتی ٬ اپنی بات پر مکمل دلائل کے ساتھ منوانا جانتی ہے٬ اگر آپ کے پاس چند اچھے مخلص ساتھی ہیں تو وہ ہزاروں لاکھوں پر بھاری ہیں٬ سچائی کا راستہ بہت کٹھن بہت جاں لیوا ہے لیکن جو اس کے مسافر ہیں وہ سستے میں نہ بکتے ہیں اور نہ متاثر ہو کر ہتھیار ڈالتے ہیں کسی انسان کو جاننا ہے۔
شبانہ چوہدری نے انصاف وویمن ایسوسی ایشن کی جنرل سیکیرٹری کے طور پر بھی ایسوسی ایشن کیلیۓ نمایاں خدمات سر انجام دیں ٬ ان کی ایسوسی ایشن سے وابستگی اور ان کا کام آج بھی یاد کیا جاتا ہے٬ مدرز ڈے کا 2013 کا شاندار بین القوامی پروگرام ان کی نظامت میں پیش کیا گیا٬ 2013 اگست میں میری پہلی کتاب کی تقریب رونمائی جو بیگم سفیرِ پاکستان جناب غالب اقبال صاحب کے ہاتھوں سر انجام پائی ٬ اس میں بھی ان کی شرکت یادگار تھی٬شازیہ عندلیب کے ساتھ ان کی ملاقات اور میری پیاری استاذہ جی محترمہ عفت مقبول جی سے ملاقات ان کی خوش نصیبی ہے٬رفاحی فلاحی کاموں کے بعد ان کی شخصیت کے مزید جوہر سیاست میں دیکھنے کو ملے٬۔
سیاست میں شبانہ چوہدری کا انداز سب سے مختلف ہے وہاں جو باتیں سیاست کا کلچر کہلاتی ہیں ٬ یہ اس سے کوسوں دور ہیں٬ ہر مرحلے پر محتاط اور ہر بات میں چھان بین ایسی خوبیاں ہیں جو ایک ایسی خاتون میں دکھائی دیں گی جس نے زندگی کو قدم قدم پر مشکل انداز میں پرکھا ہو٬ یہ انداز ان کی دیرپا کامیابی کا ضامن ہے٬
وہ ادارے جہاں وہ موجود ہیں اپنے کام کے ساتھ اپنی سوچ کے ساتھ وقت گزرنے کے ساتھ مستحکم حیثیت میں دکھائی دیتی ہیں٬ یہ نشانی ہے مستقل مزاج لوگوں کی٬پاکستان تحریک انصاف کی سینئیر وائس پریزڈنٹ ان کی پارٹی میں مضبوط حیثیت کی نشاندہی کرتی ہے٬۔
میں نے بطورِ صدر وویمن ونگ تحریک انصاف فرانس میں بھی ان کے ساتھ کام کیا ہے اور وہی کام ہے وہی عر صہ ہے جس نے ان کی سچائی حق گوئی کو واضح ایسا کیا ٬ کہ میری عدم موجودگی کو کچھ دیگر ممبران کی طرح شبانہ چوہدری نے بھی شدت سے محسوس کیا٬ اور مجھے کہنے میں قطعی عار نہیں کہ میری واپسی میری خواہش نہیں بلکہ ان جیسے چند اچھے لوگوں کی مرہونِ منت ہے٬ جو پارٹی کو مزید کامیاب دیکھنے کے خواہاں ہیں٬ایسے ہمدرد کھرے مضبوط ساتھی سیاست جیسی منافقانہ دنیا میں خال خال ملتے ہیں٬ جہاں ہر انسان ہر نام صرف اس کوشش میں ہو کہ اسے کسی طرح سامنے آنا ہے٬۔
دولت مندوں کیلیۓ پاکستان میں اس وقت تحریک انصاف وہ پُرکشش آسان نام ہے جو ان کی گمنام دولت کو کامیاب نام دے سکتی ہے٬ ماہر سیاستدان دوسری سیاسی جماعتوں میں خود کو ناکام سمجھ رہے اور پاکستان کے مستقبل پر صرف پی ٹی آئی کی چھاپ دیکھتے ہیں٬۔
ایسی شاندار کامیاب اور متحرک جماعت میں سینئیر وائس پریزڈنٹ کا عہدہ یقینی طور پے آپ کی کامیاب سیاست کا عنوان ہے٬ پارٹی کو عارضی سہاروں پر چلنے والے اور اپنی قوتِ بازو پر بھروسہ کر کے زندگی کی جدوجہد میں کامیابرہنے والی ایسی خواتین کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھنا ہوگا یہی اصل قیمتی متاع ہے ٬ جو کسی بھی ادارے کسی بھی سیاسی تنظیم کی وہ اہم اینٹ ہے جو عمارت کو مزید مضبوط کرتے ہوئے اس کے نظریاتی پھیلاؤ کو بڑہانے کا باعث بنتی ہے٬ شبانہ چوہدری آپ کی سوچ آپ کا عمل خواتین کیلیۓ قابل تقلید ہے۔ ماشاءاللہ۔
تحریر : شاہ بانو میر