تحریر: سلطان حسین
قارئین گذشتہ قسط میں ہم نے چوہے مار مہم کے حوالے سے تین فوائد کا ذکر کیا تھا اور اس سلسلے میں ایک فائدہ آپ کو بتا دیا تھا جبکہ قومی نشریاتی رابطے میں خلل کے باعث دو فوائد کے بارے میں انتظار فرمائیے کی سلائیڈ چلا دی تھی چونکہ رابطہ اب بحال ہو چکا ہے اس لئے سلسلہ وہیں سے بحال کرتے ہیں جہاں سے منقطع ہوا تھا تو قارئین کینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے حوالے سے تو ہم نے آپ کو بتا دیا تھا اب باقی دو فوائد کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں کہتے ہیں کہ عقل بڑی یا بھینس تو یقیناً آپکا جواب یہی ہو گا
کہ عقل لیکن اگر مجھ سے کوئی پوچھے تو ہیں یہی جواب دونگا کہ عقل نہیں بھینس بڑی ہے عقل تو اتنی چھوٹی سی چیز ہے جو سر میں سما گئی کیا بھینس سر میں سما سکتی ؟نہیں نہ ؟یہ بالکل نہیں ہوسکتا تو پھر عقل بڑی ہو گئی یا بھینس ؟کیوں قارئین بھینس بڑی ہے نا بھینس اس لئے بھی بڑی ہے کہ وہ دودھ دیتی ہے جس سے آپ چائے بناتے ہیں اس کے علاوہ دودھ آپ پیتے بھی ہیں اور جب آپ اسے پیتے ہیں تو آپ کی عقل کو تقویت ملتی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ بھنس آپ کو دودھ دیتی ہے جبکہ عقل آپ کو دودھ نہیں دے سکتی ا س کا مطلب یہ ہوا کہ عقل بھینس کے راستے سے ہی آتی ہے۔
تو پھر بھینس ہی بڑی ہے ۔ ہے نا اور بھینس اس لئے بھی بڑی ہے کہ اگر عقل بڑی ہوتی تو اب تک آپ باقی دو فوائد جان چکے ہوتے آپ کی عقل میں یہ بات آچکی ہوتی لیکن چونکہ نہیں آئی بات آپ کے عقل شریف میں یہ بات اس لئے ثابت ہو گیا کہ بھینس بڑی ہے اب آیئے دوسرے دو فوائد کی طرف جاتے ہیں پہلا فائدہ آپ کو معلوم ہو گیا جس کو نہیں معلوم تو اسے معلوم ہونا چاہئے لیکن چونکہ ہم دوباہ نہیں بتا سکتے حکومت نے دوبارہ بتانے پر پابندی لگا رکھی ہے
اس لئے آپ گذشتہ کالم پڑھ لیں اب آیئے دوسرے فائدے کی طرف دوسرا فائدہ یہ ہو گا کہ اگر حکومت تعاون کرے گی تو شہر چوہوں سے پاک ہو جائے گا خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور ان کا نعرہ بھی تبدیلی کا ہے تو یہ ایک نئی اور انوکھی تبدیلی ہو گی (ویسے بھی تحریک انصاف نئی نئی تبدیلیوں کا آپشن ڈھونڈتی رہتی ہے اس سے مخالفین کو مزید جلانے کا موقع بھی ملے گا) پھر تحریک انصاف یہ دعویٰ بھی کر سکے گی کہ وہ شہر میں تبدیلی لے آئی ہے اگر کسی میں ہمت ہے اور چیلنج قبول کر تا ہے تو وہ کسی دوسرے شہر میں یہ تبدیلی لا کر دکھا دے،۔۔۔
اگر تو کوئی سامنے آ گیا اور چیلنج قبول کر لیا جس کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ یہ ایک مشکل ٹارگٹ ہے اور یہ ٹارگٹ سوائے ایم کیو ایم کے اور کوئی نہیں پورا نہیں کر سکتا اس لئے کوئی بھی اس چیلنج کو قبول نہیں کرے گا لیکن بفرض محال اگر کسی نے اس چیلنج کو قبول کربھی لیا تو ایک مزید شہر چوہوں سے پاک ہو جائے گا اور اگر کسی نے چیلنج قبول نہ کیا تو تحریک انصاف والے سینہ ٹھوک کر اور سینہ تان کر یہ کہہ سکیں گے کہ انہوں نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ کوئی نہیں کر سکتا اور یہ صرف انہی کاکارنامہ ہے اس کا ایک اضافی فائدہ یہ بھی ہو گا کہ آگے پھر انتخابات آرہے ہیں بلدیاتی انتخابات میں تو وہ کامیاب ہوگئے آئندہ عام انتخابات میں بھی وہ کامیابی حاصل کرلیں گے
انہیں عوامی ہمدردیاں بھی حاصل ہوں گی اور یوں ان کا یہ عمل حریفوں کو نیچا دکھانے میں معاون ثابت ہوگا اب آتے ہیں اس کے تیسرے فائدے کی طرف ۔بڑے پیمانے پر جب یہ مہم شروع ہو گی تواس سے اگر ایک طرف شہر اور پھر ملک سے سے چوہوں کا صفایا ہو گا تو دوسری طرف اسے چین ‘ جاپان سنگا پور، ہانگ کانگ، تھائی لینڈ، اور بعض دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ کر کے بھاری قیمتی زر مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے ان ممالک میں چوہے بڑے شوق سے کھائے جاتے ہیں امریکہ میں بھی بڑے لوگوں کی یہ پسندیدہ خوراک ہے یوں آم کے آم گھٹلیوں کے دام ہوگا یوں اس سے ڈبل ٹرپل فائدہ ہوگا یوں اس صوبے بلکہ پورے ملک کے لوگوں کی پانچوں انگلیاں گھی اور سرکڑاہی میں ہو گا لیکن حقیقی معنوں میں سرکڑاہی سے بچانا ہو گااگر سر کڑاہی میں آ گیا تو پھر کچھ بھی نہیں بچے گا یہ سوچ لیں اور سمجھ بھی لیں۔
تحریر: سلطان حسین