اسلام آباد(ایس ایم حسنین) اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہن کے ہمراہ خفیہ دورہ سعودی عرب پر نیوم پہنچ گئے۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات کے لیے سعودی عرب روانہ ہوگئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ سینئر اسرائیلی اور سعودی عہدیداروں کے درمیان پہلا آمنا سامنا ہوگا۔ عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے ایک نامعلوم اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہن کے ہمراہ اتوار کے روز سعودی شہر نیوم کے لیے روانہ ہوئے جہاں انہوں نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی جہاں ولی عہد امریکا کے سکریٹری خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے لیے وہاں موجود تھے۔ ویب سائٹ فلائٹ ریڈار 24 ڈاٹ کام کے ڈیٹا کے مطابق تل ابیب کے قریب بین گوریئن بین الاقوامی ایئرپورٹ سے گلف اسٹریم IV نجی جیٹ طیارے نے 5 بجکر 40 منٹ جی ایم ٹی پرواز بھری۔ ڈیٹا کے مطابق یہ پرواز جزیرہ نما سینا کے مشرقی کنارے سے ہوتے ہوئے جنوب کی طرف نیوم میں 6 بجکر 30 منٹ پر اتری۔ طیارے نے 9 بجکر 50 منٹ پر نیوم سے واپس اڑان بھری اور اسی راستے کو اپناتے ہوئے تل ابیب پہنچی۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اس بارے میں رائے طلب کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ مائیک پومپیو نے مشرق وسطٰی کے سفر کے دوران ایک امریکی پریس کے وفد کے ساتھ سفر کیا تاہم جب وہ ولی عہد سے ملاقات کے لیے گئے تو وفد کو نیوم ایئر پورٹ پر ہی چھوڑ دیا تھا۔ جہاں بحرین، سوڈان اور متحدہ عرب امارات نے ٹرمپ انتظامیہ کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے معاہدے کیے ہیں وہیں سعودی عرب نے اس بارے میں بات کرنے سے انکار کردیا تھاسعودی فرمانروا شاہ سلمان طویل عرصے سے فلسطینیوں کی آزاد ریاست کے حصول کی کوششوں میں ان کی حمایت کرتے آئے ہیں تاہم تجزیہ کاروں اور اندرونی ذرائع کا ماننا ہے کہ ان کا 35 سالہ بیٹا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ممکنہ طور پر امن عمل میں کسی بڑی پیشرفت کے بغیر تعلقات کو معمول پر لانے کے خیال کے بارے میں زیادہ کھلے ہیں۔ بحرین کے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے سے کم از کم سعودی عرب کے بھی نظریے کا معلوم ہوتاہے کیونکہ جزیرے نما ریاست بحرین ریاض پر انحصار کرتی ہے
ریاست نے متحدہ عرب امارات جانے کے لیے اسرائیلی پروازوں کو سعودی فضائی حدود کے استعمال کی منظوری دی تھی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سینئر مشیر جیرڈ کشنر نے ولی عہد محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات کی تھی۔