جرمنی (انجم بلوچستانی) برلن بیورو ومرکزی آفس برلن MCB یورپ کے مطابق گذشتہ دنوں برلن کی پہلی پاکستانی مسجدپاک محمد میں مسجد کے بانی رکن ،MQI برلن کے سابقہ صدر، سماجی رہنما حاجی صدیق اکبر کی جانب سے انکے کہوٹہ، پاکستان میں انتقال کرنے والے بڑے بھائی راجہ محمد الیاس کے چہلم پر قرآن خوانی اور فاتحہ کا اہتمام کیا گیا، جس میں اسلامی تحریک برلن، ایشین جرمن رفاہی سوسائٹی، پاکستان پیپلز پارٹی برلن،پاکستان مسلم لیگ (ن) برلن، پاکستان عوامی تحریک جرمنی و یورپ اور منہاج القرآن انٹر نیشنل برلن کے موجودہ اورسابقہ عہدیداران، کارکنوں اور عام افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
محفل کی نظامت کے فرائض مسجد کے خطیب وامام نصیر احمد نے سرانجام دئے۔ محمد الیاس مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی اور سورہ یٰسین کا ختم کیا گیا،نعت خوانی ہوئی اورفاتحہ کی گئی۔اس کے بعد حاضرین محفل کے لئے طعام کا بندوبست کیا گیا۔جس کے بعد ایک بار پھرصدیق اکبر کے بھائی، حبیب الر حمٰن کے والد اور دوسرے مرحومین کے درجات کی بلندی اور مغفرت کیلئے دعائے خیر کی گئی۔محفل کے خاتمہ کے بعد MQIجرمنی کے سابق صدر فیض احمد کی درخواست پرپاک محمد مسجد برلن و منہاج القرآن انٹرنیشنل برلن کی انتظامیہ کے سابقہ و موجودہ عہدیداران کے ایک ہنگامی مشترکہ اجلاس میںان سب کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پرانی غلط فہمیوں کو دور کر کے مستقبل میں باہمی تعلقات کی بہتری کیلئے جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
نائب صدرMQIبرلن، طارق جاوید نے جامعہ مسجد منہاج القرآن کی ایک تقریب میں پاک محمد مسجد برلن کے سابق صدر ظہور بیگ خان کے بارے میں سخت الفاظ پرپاک محمدمسجد انتظامیہ کی برہمی دور کرنے کیلئے ان سے اپنے رویہ کی معذرت کی،جسکا خیر مقدم کرتے ہوئے ظہور بیگ نے دونوں اداروں کے درمیان باہمی یگانگی کیلئے اپنے تعاون کا یقین دلایا۔چوہدری منور،شکیل چغتائی،نذیر چیمہ،شوکت علی اور دیگر حاضرین نے مبارکباد پیش کی اور محفل کا اختتام ہوا۔
اس سے قبل چیف ایگزیکٹئو ایشین پیپلز نیوزایجنسی،چیف کوآرڈینیٹر پاکستان عوامی تحریک یورپ،مشہور ایشین یورپی صحافی محمد شکیل چغتائی سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے صدیق اکبر نے، جو برلن میں پاک محمد مسجد کے بانیوں میں شمار ہوتے ہیں اور MQI برلن کے دوسرے صدر محمود صاحب (مرحوم) کے دور صدارت میں تنظیم کی نمائندگی کرتے ہوئے بانی وسرپرست تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر طاہر القادری سے تنظیم کی کارکردگی پر گولڈ میڈل حاصل کرکے شہرت پا چکے ہیں۔
اپنے خاندان کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ انکی دس نسلوںکے بعد ان کے والد محمد اصغرکے گھرایک سے زیادہ بچوں نے جنم لیا،ورنہ انکے دادا، پردادا، سگڑ دادا وغیرہ سب اپنے باپ کی اکلوتی اولاد تھے۔ اس طرح صدیق اکبر کے دوبھائی وایک بہن خاندان میں پہلی مثال بن گئے۔انکے والد کی وفات کے بعدانکے بڑے بھائی راجہ محمد الیاس نے شادی نہیں کی اور چھوٹے بہن بھائیوں کی اولاد کی طرح پرورش کی۔جس سے صدیق اکبر کے صدمہ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔