اسلام آباد(پورٹ اصغر علی مبارک سے)یوں تو پاکستان میں کرکٹ میڈیا پر چھایا ھوا ھے تاھم فٹبال آج ھر گلی محلے سے قومی سطح تک مقبول ترین عوامی کھیل ھے جس کو عام کرنے کے لئے ہر سطع کوشش کی جنی چاھے اگر سرکاری پذیرائی ہو یا بڑے بڑے اداروں کی طرف سے سرپرستی کی جاۓ تو کرکٹ کی طرح یہ کھیل ترقی کر سکتا ھےپاکستان میں بچے اور جوان کچے میدانوں میں گلی ڈنڈے سے فٹ بال، والی بال اور کبڈی تک ہر کھیل بڑی دلچسپی سے حصہ لیتے ھیں ،جس میں معاملہ کچھ اِس سے ذرا مختلف ہے جہاں بڑی بڑی خوشنما گراؤنڈز اور سٹیڈیم بھی موجود ہیں، سہولیات کی بھرمار کی بدولت ہر قسم کے کھیل پر کھلاڑیوں شائقین کیپوری دلچسپی ہوتی ہے۔فٹبال کو لوگوں کا کھیل کہتے ہیں۔ فٹ بال عوامی کھیل بچوں میں مقبول اس قدر مقبول ھے کہ اسلام آباد ٹی این کالونی اسلام آباد میں کم و بیش دو سو بچے عوامی کھیل سے منسلک ھیں کمسن پلیئر دانیال عادل ستی نے بتایا کہ فیفا ورلڈ کپ ٹرافی کی پاکستان آمد خوش آئند ھے میری خوائش ھے پاکستان عالمی سطح پر پاکستان کی نمائیند گی کروں میرے پسندید ہ پلیئر رونالڈو ھیں جبکہ میں ڈیفنس پوزیشن کھیلتا ھوں ، قیام پاکستان سے آج تک اِس کھیل کے مقابلے ہر سطح پر کروائے جاتے ہیں، بعض تعلیمی ادارے بھی اپنے طلبا کو فٹبال کی طرف راغب کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں،لیکن اس کے لیے مناسب حکمت عملی کی ضرور ت ھے خوش قسمتی سے 17جون سے روس میں شروع ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ کی گہما گہمی کا آغاز ہو چکا ہے۔ فیفا ٹرافی کی دنیا بھر کے 50 ملکوں میں لاکھوں شائقین کے سامنے رونمائی کا سفر جاری ہے۔ 9 ستمبر سے شروع ہونے والے اس سفر میں فیفا ٹرافی افریقی ممالک سے ہوتی ہوئی آج 3 فروری کو پاکستان پہنچے گی۔
ٹرافی کی تقریب رونمائی کا اہتمام لاہور میں تین مختلف مقامات پر کیا گیا ہے جس میں فٹبال کے ہزاروں پاکستانی شائقین کی موجودگی یقینی ہے۔کوئی شک نہیں کہ کرکٹ کے بعد پاکستان کا مقبول ترین گیم فٹبال ہی ہے، جس کی نوجوانوں میں مقبولیت دن دگنی رات چوگنی ترقی کررہی ہے۔ عوامی سطح پر فٹبال کی غیرمعمولی مقبولیت کے پیش نظر ہی فیفا اور آفیشل مشروب نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی معطلی کے باوجود ٹرافی کو پاکستان لانے کا فیصلہ کیا۔ عالمی فٹبال فیڈریشن کے عہدیدار نے عوام میں فٹبال کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو ٹرافی کے پاکستان لانے کی وجہ قرار دیا ہے۔ فیفا ٹرافی کا عالمی سفر جو 9 ستمبر سے شروع ہوا، تاحال جاری ہے۔ دنیا کے 6 براعظموں کے 50 ملکوں کے 90 سے زائد شہروں سے ہوتی ہوئی ٹرافی مئی میں روس پہنچے گی جہاں عالمی فٹبال میلے کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔
عالمی سفر کے دوران ٹرافی 26 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرے گی۔ اس سے قبل فیفا ٹرافی نے تین ماہ تک کسی بھی میزبان ملک میں سب سے بڑا ٹور کیا جس میں 16 ہزار کلومیٹر سفر کے دوران 16مختلف شہروں میں ٹرافی کی تقریب رونمائی ہوئی اور فٹبال کے ریکارڈ 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد روسی شائقین نے شرکت کی۔ ورلڈ کپ فٹبال ٹرافی کا عالمی مشروب ساز ادارے کے تعاون سے یہ چوتھا عالمی سفر ہے جو فٹبال کے حوالے سے غیر مقبول ممالک میں کھیل کے فروغ کی بہترین کوشش ہے۔روس میں ہونے والا فٹبال مقابلہ مجموعی طور پر 25 واں عالمی مقابلہ ہے جس کا اہتمام فٹبال کھیلنے والے ممالک کی مضبوط عالمگیر باڈی کررہی ہے۔ ٹورنامنٹ پر لگ بھگ 20 ارب ڈالر کے اخراجات کا تخمینہ ہے جن میں انفراسٹرکچر کی بہتری 5 نئے اسٹیڈیمز کی تعمیر اور 7 کی تزئین کے ساتھ ساتھ دیگر اخراجات شامل ہیں۔ ٹورنامنٹ کے انعقاد سے حاصل ہونے والے اقتصادی فوائد کی ایک طویل فہرست ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ بھاری اخراجات کے باوجود روسی جی ڈی پی کی شرح میں 0.2 فیصد کا اضافہ ہوگا۔ تشہیری حقوق اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کے علاوہ صرف عالمی فٹبال شائقین ہی روسی معیشت میں 3 ارب ڈالر کے اضافے کا باعث بنیں گے۔ غیرملکی شائقین کی لاکھوں کی تعداد میں روس آمد سے مقامی صنعتی پیداوار اور تجارت میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔فیفا کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ورلڈ کپ کے انعقاد سے ملک میں کھیلوں کی سہولتوں میں غیرمعمولی بہتری آئے گی، جس میں بین الا قوامی معیار کے 12 اسٹیڈیمز کی دستیابی اہم ہے جہاں ٹورنامنٹ کے دوران مجموعی طورپر 5 لاکھ 55 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ کھیلوں کی بنیادی سہولتوں پر خرچ کیے گئے
600 روبلز کی مدد سے تعمیر کئے گئے 96 اسپورٹس ٹریننگ سینٹر بھی ورلڈ کپ کے بعد روسی نوجوانوں کی سہولت کیلئے دستیاب ہوں گے جن میں 16 ہزار سے زائد نوجوان ٹریننگ حاصل کرسکیں گے۔انفراسٹرکچر سہولتوں میں شامل 11 نئے ایئرپورٹس، 3 میٹرو اسٹیشنز، 12 نئی سڑکیں اور جنکشن بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ ورلڈ کپ کی بدولت روس میں دستیاب صحت کی سہولیات میں بھی اضافہ ہوگا۔ مختلف شہروں میں 13 اسپتالوں کی دوبارہ سے تعمیر اور تزئین کا کام بھی مکمل کیا گیا ہے جبکہ بنیادی ضروریات کی فراہمی کے 29 مراکز، 12 نئے پاور اسٹیشن اور نجی شعبے کی مدد سے 27 نئے ہوٹلوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔
فیفا ورلڈ کپ انفراسٹرکچر کی بہتری کے علاوہ روس کی معاشی بے ترتیبی کو بحال کرنے میں بہت حد تک کارآمد ثابت ہوسکے گا۔ ملک میں جاری 10 اسٹیڈیمز کی تعمیر اور تزئین کے کام میں 30 ہزار سے زائد نئی ملازمتوں کی فراہمی کے علاوہ ورلڈ کپ کے انعقاد سے مزید ایک لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ ان کے علاوہ ورلڈ کپ کے انعقاد کے دوران 15 رضا کار مراکز کی مدد سے 30 ہزار سے زائد رضاکاروں کی خدمات بھی مستعار لی جائیں گی جنہیں عالمی معیار کی تربیت سے بھی روشناس کرایا جائے گا۔فٹبال ورلڈ کپ دنیا بھر میں اولمپک مقابلوں کے بعد سب سے زیادہ مقبول مقابلے ہیں جنہیں بہت بڑی تعداد میں دیکھا جاتا ہے۔ فیفا کے اعداد و شمار کے مطابق رشیا ورلڈ کپ مقابلے تقریباً 3 ارب لوگ اپنی ٹی وی اسکرینوں پر دیکھیں گے جبکہ 30 لاکھ مقامی اور 10 لاکھ غیرملکی بھی میچز دیکھنے اسٹیڈیمز جائیں گے۔ میزبان 11 شہروں میں لگ بھگ 40 لاکھ سیاحوں کی موجودگی سے کاروبار خصوصاً ہوٹلنگ کے شعبے میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔اعداد و شمار کے مطابق اس مدت کے دوران غیرملکی سیاحوں میں 71 اور ملکی سیاحوں میں 57 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوگا۔ انفراسٹرکچر میں بہتری کے سلسلے میں سب سے اہم اور خاص بات یہ ہے کہ مقابلوں کےلیے تیار کیے گئے تمام 12 اسٹیڈیمز کی عمارتیں گرین بلڈنگ اسٹینڈرڈ کے مطابق تعمیر کی گئی ہیں جبکہ 11 میزبان روسی شہروں میں بھی ماحول دوست گرین اسٹینڈرڈ متعارف کرائے گئے ہیں۔
انفراسٹرکچر نظام میں بہتری سے میزبان شہروں میں اسٹیڈیمز اور ٹریننگ سینٹرز کے قریب رہنے والے تقریباً 8 کروڑ روسی شہری مستقل طور پر مستفید ہو ں گے۔ میزبانی کرنے والے 11 میں سے 8 شہر خطے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سرفہرست ٹاپ 20 شہروں میں شامل ہیں جبکہ 7 شہر معیار زندگی میں بہتری کے حوالے سے ٹاپ رینکنگ کا حصہ بن جائیں گے۔ ماحول کی حفاظت کے بین الاقوامی اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے میزبان شہروں میں 350 قواعد بھی لاگو کیے جائیں گے۔ سرسبز ماحول کے قیام اور ماحولیات کے تحفظ کےلیے 800 ایکڑ رقبے کو سر سبز وشاداب پارکوں میں تبدیل کیا جارہا ہے۔عالمی فٹبال میلے کے انعقاد کا سب سے بڑا فائدہ روس کے فٹبال ڈھانچے کو ہوگا۔ ورلڈ کپ کے بعد 2020 تک وفاقی، صوبائی اور علاقائی سطح تک تقریباً 125 سہولتی مراکز قائم کیے جائیں گے۔ کھلاڑیوں کی تعداد 331000 سے دوگنی ہوکر 770000 اور کوچز کی تعداد 5800 سے تجاوز کرجائے گی۔ادھر سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے سپورٹس فیڈریشن نے کے آج ہونے والے اجلاسمیں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے پیش کردہ اکاونٹس تفصیلات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں فٹ بال فیڈریشن اپنے تمام اکاونٹس کی جامع تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ کمیٹی کا فٹ بال فیڈریشن کے ایڈمنسٹریٹر کی ماہانہ ساڑھے چار لاکھ تنخواہ پر حیرانگی کا اظہار کرتے اشوک کمارنے کے کہاکہ ہم بھی سینیٹر شپ چھوڑ کر یہی کام شروع کر دیں اورایک سینیٹر کی تنخواہ سے کئی گنا زیادہ تنخواہ ایڈمنسٹریٹر وصول کر رہا ہے , ملک میں فٹ بال کے مقابلے ہو رہے ہیں نہ ہی فیڈریشن کے انتظامی معاملات ٹھیک ہے ,فٹ بال فیڈریشن کی چھ گاڑیاں فیڈریشن کے دونوں دھڑوں کے زیر استعمال ہونے پر کیمٹی پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فیصل صالح حیات اور ظاہر شاہ گروپس کے زیراستعمال گاڑیاں واپس لی جائیں سینیٹر میاں عتیق نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد کھیلوں کا معیار نیچے آگیا۔ایڈمنسٹریٹر فٹ بال فیڈریشن نے بتایا کہ اس وقت اکاونٹ میں 160ملین موجود ہیں، اورفیڈریشن کے ماہانہ اخراجات ساڑھے آٹھ لاکھ روپے ہے ،