اسلام آباد / بیجنگ: جنو بی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کے سلسلے میں پاکستانی سفیروں کی کانفرنس میں سفارشات تیار کر لی گئیں، پاکستان ہمسائیوں کے ساتھ بہتر تعلقات اور خطے میں قیام امن کی کوششوں کو جاری رکھے گا۔
حتمی سفارشات کو قومی سلامتی کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔ آج (جمعرات کو) کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی خطاب کریں گے اور سفارشات کی منظوری دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف کی زیر صدارت پاکستانی سفیروں کی کانفرنس بدھ کو دوسرے روز بھی جاری رہی۔ کانفرنس میں پاکستان کی مستقل نمائندہ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے وڈیو لنک کے ذریعے پاک امریکا تعلقات اور پبلک ڈپلومیسی کے حوالے سے بریفنگ دی جبکہ سفیروں کی جانب سے سفارشات اور تجاویز کا سلسلہ جاری رہا۔ کانفرنس میں شریک سفیروں نے بدلتی عالمی و علاقائی صورتحال اور امریکی پالیسی پر جوابی حکمت عملی کیلیے تجاویز دیں۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چوہدری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے تمام دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کوختم کردیا ہے، اب افغان حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی طرف دہشت گردی کا خاتمہ کرے، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے میں افغان حکومت سے تعاون کیلیے تیار ہے۔
امریکا سمیت دنیا کے دیگر ممالک بھی افغان حکومت کی مدد کریں، پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اربوں کا نقصان اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو صرف افغانستان کے تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے، پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث عناصر کی جڑیں افغانستان میں ہیں۔ افغانستان میں پاکستانی سفیر زاہد نصراللہ نے کہاکہ پاکستان نے افغانستان کو اپنی تشویش سے بھی آگاہ کیا کہ افغانستان سے بہتر بار ڈر مینجمنٹ چاہتے ہیں۔ چین میں پاکستانی سفیر مسعود خالد نے کہاکہ پاکستان اور چین کے درمیان پہلے سے زیادہ قریبی تعلق موجود ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے خلاف پراپیگنڈا کسی معلومات کے بغیر کیا جا رہا ہے، یہ پراپیگنڈا غلط ہے کہ زیادہ تر چائنیز کارکن کام کر رہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ 70 فیصد پاکستانی کارکن سی پیک منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف اور ان کے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی اس مہینے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کرینگے۔ وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق یہ فیصلہ بدھ کو خواجہ آصف اور صلاح الدین ربانی کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو میں ہوا۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کیساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملکوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے سیاسی ،اقتصادی،تجارتی و ٹرانزٹ،سیکیورٹی سمیت دیگر شعبوں میں افغانستان کیساتھ ملکر کام کرنے کیلیے تیار ہیں، پاکستان افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کیلیے افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں امن عمل کی بھر پور حمایت کرتا ہے۔
انھوں نے ایک مرتبہ پھر امن وسلامتی کیلیے پاکستان کے تعاون کایقین دلایا۔ بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے دونوں ملکوں کے مابین قریبی تعاون کیلئے مسلسل رابطوں اور رواں ماہ یو این جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر نیویارک میں ملاقات پر بھی اتفاق کیا۔ دریں اثنا وزیرخارجہ خواجہ آصف دوطرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیلیے کل (جمعہ کو) چین کے سرکاری دورے پر بیجنگ پہنچیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوانگ نے بدھ کو یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ اپنے دورہ کے دوران خواجہ آصف اپنے چینی ہم منصب وانگ یی اور دیگر رہنمائوں سے بات چیت کریں گے۔ ترجمان کے مطابق چین اور پاکستان سدا بہار سٹرٹیجک شراکت دار ہیں، دونوں اطراف کے درمیان اعلیٰ سطح پر متواتر تبادلے اور مفید عملی تعاون پایا جاتا ہے، وزیر خارجہ خواجہ آصف کا دورہ دونوں دوست ممالک کے درمیان ایک اور اہم موقع ہو گا جس سے باہمی تعاون کو مزید تقویت ملے گی، خواجہ آصف چینی ہم منصب کی دعوت پر چین کا دورہ کر رہے ہیں۔