تحریر : راؤ خلیل احمد
اپنے بچپن کے زمانے میں اکثر نے اپنے پچپن سالہ بزرگوں کو ان کے بزرگوں کے سامنے با ادب سرجھکائے کھڑا تو دیکھا ہو گا۔ ان کا با ادب با ملاحظہ کھڑا ہونا ابا جی کی سعادت مندی تھی یا بابا جی کا سخت کنٹرول کچھ بھی ہو سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا۔ مگر آج کل ویسی ہی سعادت مندی جگہ جگہ دیکھنے کو ملتی ہے مگر سب ٹھیک ٹھاک نھیں ہے ۔ ہر شخص مرد و زن ہر جگہ سرے راہ ،سڑک ہو بس سٹاپ ،دوکان ہو میدان ، گھر کے اندر ٹی وی لانج ہو ہا بیڈ روم ویسی ہی سعادت مندی سے سرجھکائے آنکھیں ایک جگہ مرکوز کیے دونوں ہاتھ چھاتی کے سامنے کئے اپنے ارد گرد سے بے خبر با ادب با ملاحظہ کھڑا نطر آتا ہے۔
مگر آج کے زمانے میں سامنے بزرگ نھیں سامنے موبائل فون ہے ۔ پہلے بزرگ سب کنٹرول کیا کرتے تھے مگر اب فون سب کچھ کنٹول کر رہا ھے۔ ہمارا سب ریکارڈ بھی فون میں محفوظ ہے ۔ بینک کی ڈیٹیل ہو یا فیملی اور دوستوں کی پرائیویسی سب اسی ڈیوائیس میں محفوظ ہوتی جا رہی ھے۔ اور یہی ڈیوائیس آپ کے لیے کتنی خطرناک ہو چکی ہے شائد آپ کو اندازہ نا ہو سکے ، آج کی اس تحریر کا مقصد اس خطرے سے روشناس کروانا ہے۔
تحریر : راؤ خلیل احمد
اپنے بچپن کے زمانے میں اکثر نے اپنے پچپن سالہ بزرگوں کو ان کے بزرگوں کے سامنے با ادب سرجھکائے کھڑا تو دیکھا ہو گا۔ ان کا با ادب با ملاحظہ کھڑا ہونا ابا جی کی سعادت مندی تھی یا بابا جی کا سخت کنٹرول کچھ بھی ہو سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا۔ مگر آج کل ویسی ہی سعادت مندی جگہ جگہ دیکھنے کو ملتی ہے مگر سب ٹھیک ٹھاک نھیں ہے ۔ ہر شخص مرد و زن ہر جگہ سرے راہ ،سڑک ہو بس سٹاپ ،دوکان ہو میدان ، گھر کے اندر ٹی وی لانج ہو ہا بیڈ روم ویسی ہی سعادت مندی سے سرجھکائے آنکھیں ایک جگہ مرکوز کیے دونوں ہاتھ چھاتی کے سامنے کئے اپنے ارد گرد سے بے خبر با ادب با ملاحظہ کھڑا نطر آتا ہے۔
مگر آج کے زمانے میں سامنے بزرگ نھیں سامنے موبائل فون ہے ۔ پہلے بزرگ سب کنٹرول کیا کرتے تھے مگر اب فون سب کچھ کنٹول کر رہا ھے۔ ہمارا سب ریکارڈ بھی فون میں محفوظ ہے ۔ بینک کی ڈیٹیل ہو یا فیملی اور دوستوں کی پرائیویسی سب اسی ڈیوائیس میں محفوظ ہوتی جا رہی ھے۔ اور یہی ڈیوائیس آپ کے لیے کتنی خطرناک ہو چکی ہے شائد آپ کو اندازہ نا ہو سکے ، آج کی اس تحریر کا مقصد اس خطرے سے روشناس کروانا ہے۔
آج کل اکثر دوستوں کو
375602605281+
3712793091+
37178565072+
56322553736+
370525229259+
255901130460+ ان نمبروں سے کال آتی ہے اور فون ہینگ ہو جاتا ہے ،اگر آپ ان نببروں پر کال بیک کرتے ہیں تو آپ کے فون سے آپ کے کریڈٹ کارڈ اور دیگر ڈیٹیل ان نمبروں کے زریعے شدت پسندوں کے پاس جانے کا اندیشہ ہے۔ اور اس کے لیے صرف 3 سیکنڈ کی ضرورت ہے۔جو آپ اور آپ کی فیملی کے لیے خطرناک ہی نھیں جان لیو بھی ہوسکتا ہے۔ بچ کے رہنا رے بابا ۔ ۔ ۔
Belarus+375 +371-Lativa +381-Serbia +562-Valparais +370-Vilnius + 255-Tanzania-
یہ ان ممالک کے کوڈ ہیں ان ممالک سے کسی مس کال کا جواب مت دیں بتایا جا رہا ھے کہ یہ نمبر اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی تنظیم ISIS کے ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب کچھ دوستوں کو میل پر اور کچھ کو گھر کے ٹیلی فون پر لاٹری کے انعام کا لالچ دیا جا رہا ہے مقصد صرف ان کو نقصان پہنچانا ہے ۔ اس میں زیادہ ٹارگٹ سکھ فیملیز ہیں جب کوئی ان سے جرح کرتا ہے تو وہ بدتمیزی بھی کرتے ہیں اور مسلمانوں اور سیکھوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ھے ۔ سب دوستوں درخوست ہے کہ ہوشیار رہیں۔ باخبر رہیں باخبر رکھیں ، اور بچ کے رہنا رے بابا!۔