اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ اگر تفتیش کے دوران کسی نے تعصب کا مظاہرہ کیا تو سپریم کورٹ اور عوام کی عدالت جائیں گے۔
جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں جے آئی ٹی کے روبرو تیسری مرتبہ پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز نے کہا کہ وہ صبح 10 پہنچ گئے اور انہوں نے 4 بجے انہیں واپس جانے دیا ہے، اس میں انہوں نے مجھے 2 گھنٹے انتظار بھی کروایا۔ انہیں دوبارہ بھی پیش ہونے کا کہا گیا ہے لیکن اب تک اس کے سمن جاری نہیں ہوئے۔ پوچھ گچھ کے دوران جو کچھ پوچھا گیا ان تمام سوالوں کے جواب دیئے ہیں اور اب جے آئی ٹی کے ارکان ان جوابات سے کتنے مطمئن ہوئے ہیں اس کا وہ ہی بتاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام معاملات قانون کے مطابق چلائے گئے اور منصفانہ رویہ اپنایا گیا تو ٹھیک ہے لیکن اگر تعصب کا مظاہرہ کیا گیا تو پھر معاملہ سپریم کورٹ، عوام اور میڈیا کے سامنے آئے گا۔
حسین نواز نے کہا کہ پہلے قید تنہائی میں تفتیش ہوتی تھی۔ وکیل، گھر والوں اور بچوں سے ملنے نہیں دیا جاتا تھا۔ تو آج پہلے جیسی بات نہیں ہے۔ تاہم اگر متن، اثاثوں اور معاملات کی بات کریں تو بدقسمتی سے آج بھی وہی ماضی جیسے حالات ہی ہیں۔ حسین شہید سہروردی سے لے کر آج تک ہمارے ساتھ ہی یہ سب کچھ ہوتا چلا آیا ہے۔ وزیر اعظم کے بیٹے کا کہنا تھا کہ ہم ہر طرح کے احتساب کیلئے تیار ہیں۔ وہ تمام دستاویزات جمع کروا چکے ہیں اور جے آئی ٹی نے جسے بھی بلایا وہ پیش ہوگا۔ وزیراعظم، میرے یا کسی بہن بھائی کے خلاف کسی بے ضابطگی اور جرم کا کوئی ثبوت ہی نہیں تو پھر وہ سامنے بھی نہیں آئے گا۔
اس سے قبل جب حسین نواز تیسری مرتبہ جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونے کے لیے جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو انہوں نےمیڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ ان سے کس چیز کی پوچھ گچھ ہورہی ہے، ہمیں اس دوران وکیل کی اجازت بھی نہیں ہوتی، سیاست دان ہمیشہ جواب دیتے آئے ہیں اور ہم جواب دے رہے ہیں، ہم قانون کی پاسداری کریں گے، جے آئی ٹی جتنی مرتبہ بلائے گی وہ آئیں گے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم کے دوسرے بیٹے حسن نواز بھی جمعے کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔