انقرہ (ویب ڈیسک )ترک صدر رجب طیب اردگان نے خاشقجی کے قتل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قتل ہمارے ملک میں ہوا،اس لیے ہم پرتحقیقات کی ذمہ داری ہے اور ہم حقیقت کاپتہ چلاکررہیں گے اور ہمیں کوئی روک نہیں سکتا، خاشقجی کے قتل میں ملوث اٹھارہ افراد کے خلاف ترکی میں مقدمہ چلنا چاہئے اور، ہم نے سعودی عرب سے ان افراد کی شناخت ظاہر کرنے کامطالبہ کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ ترکی کے پاس جمال خاشقجی کے منصوبہ بندی کے تحت قتل کے شواہد ہیں اور قتل کا الزام انٹیلی جنسی ایجنسیوں کے لوگوں پر لگانے سے ہم مطمئن نہیں ہیں۔ترک صدر کا کہناتھا کہ میری 14 اکتوبر کو شاہ سلمان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس دوران انہیں خاشقجی کے قتل سے متعلق تمام معاملات سے آ گاہ کیا اور انہیں بتایا کہ سعودی وفد کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کرنے پر بھی اتفاق ہواہے ۔اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردگان نے کہاہے کہ جمال خاشقجی گی کے قتل کی منصوبہ بندی پہلے سے ہی کی گئی اور یقین ہے کہ یہ ساری منصوبہ بندی سعودی قونصل خانے میں ہوئی ۔انہوں نے بتایا کہ کلنگ اسکواڈکمرشل اورخصوصی پروازوں کے ذریعے پہنچا اور خاشقجی کے قتل میں دو ٹیمیں ملوث ہیں، مجموعی طورپر 15 افرادکی ٹیم استنبول آئی ، سعودی قونصل خانے کے حکام نے قتل سے پہلے سیکیورٹی کیمرے ہٹادیئے۔خشوگی دو اکتوبر کو شادی کے دستاویزات سے متعلق کام سے قونصل خانے میں گئے تاہم کیمرے کی فوٹیج سے معلوم ہواہے کہ وہ واپس نہیں آئے جبکہ اسی روز سعودی قونصل خانے کا اہلکار خاشقجی کا روپ دھار کر ایمبیسی سے باہر آ یا ۔
ترک صدر کا کہناتھا کہ قتل سے متعلق سوال پوچھنے کاحق محفوظ رکھتے ہیں، سفارتی استثنیٰ کے باعث ہم عمارت کے اندرنہیں جاسکے، قتل ہمارے ملک میں ہوا،اس لیے ہم پرتحقیقات کی ذمہ داری ہے اور ہم حقیقت کاپتہ چلاکررہیں گے اور ہمیں کوئی روک نہیں سکتا۔ ان کا کہناتھا کہ عالمی قوانین ایسے جرائم کی ہرگزاجازت نہیں دیتے،ذمہ داروں کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اورذمہ داروں کوقرارواقعی سزا دی جائےگی۔ ترک صدر کا کہناتھا کہ اب تک ملنے والے شواہد کے مطابق خشوگی کوبہیمانہ طریقے سے قتل کیاگیا، ابھی تک خشوگی کی لاش حوالے کیوں نہیں کی گئی، سعودی عرب سے ذمہ داروں کے نام سامنے لانے کاکہاہے، خشوگی کی لاش کہاں ہے؟بیانات تضادات پرمبنی کیوں تھے؟۔ ترک صدر نے کہا کہ واضح کرچکے ہیں اس قتل پرخاموش نہیں رہیں گے، ترک اتھارتی قتل کے معاملے پرسفارتی کارروائی کررہی ہے۔