انقرہ ؛ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے ناکام فوجی بغاوت کے دو برس پورے ہونے پر نئے حکم نامے جاری کیے ہیں۔ خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق صدر نے سیاسی، عسکری اور افسر شاہی جیسے اہم اداروں کی تشکیل نو کا حکم دیا ہے۔ اس سلسلے میں صدر نے کل سات فرمان جاری کیے ہیں۔
گزشتہ پیر کو حلف برداری کے بعد ایردوان کو بے پناہ اختیارات حاصل ہو گئے ہیں۔ اب وہ پارلیمان کی رضامندی کے بغیر اپنی مرضی سے وزراء بھی تعینات کر سکتے ہیں۔نئی تبدیلیوں کے مطابق ترکی میں آرمی چیف کو وزارت دفاع کے ماتحت کردیا گیا ہے، یہ اقدام ترک صدر کی جانب سے فوجی کمانڈر حلوشی عقار کو وزیر دفاع تعینات کرنے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ ترک حکومت کے مطابق ترک صدر کی جانب سے سات فرمان جاری کئے گئے ہیں جس میں کئی اہم اداروں بشمول قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹریٹ، ڈیفنس انڈسٹری ڈائریکٹریٹ اور اسٹیٹ سپروائزری کونسل کے ادارے شامل ہیں۔دریں اثناء صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ 15 جولائی کو ترک قوم نے محض حکومت پر حملے کو ہی نہیں روکا بلکہ تمام دنیا میں جمہوریت کے عزت و وقار کا بھی دفاع کیا ہے۔ اتوار کو صدر رجب طیب اردوان نے 15 جولائی کے حملے کی دوسری برسی کے موقع پر روزنامہ حریت اور روزنامہ صباح کے لئے مقالہ رقم کیا۔صدر ایردوان نے مقالے میں کہا ہے کہ،
ملت نے 15 جولائی کو مزاحمت کا مظاہرہ کر کے صرف حملے کو ہی رفو نہیں کیا بلکہ پوری دنیا میں جمہوریت کے عزت و وقار کو بھی بچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ 15 جولائی کا دن صرف فیتو دہشت گرد تنظیم کے دہشت گردوں کے لئے ہی نہیں بلکہ حملے کی خواہش رکھنے والوں اور دہشت گرد تنظیموں کے لئے بھی واضح اور دو ٹوک جواب کی حیثیت رکھتا ہے۔صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی 15جولائی سے پہلے کے ترکی کے مقابلے میں زیادہ طاقتور اور جمہوری ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم کی بڑے پیمانے پر تحلیل کر دی گئی ہے اور 16 ممالک میں تنظیم کے اداروں کو بند کروا دیا گیا ہے۔صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ دنیا کے متعدد ممالک دہشت گردوں کے لئے محفوظ نہیں ہیں ۔ علاوہ ازیں فیتو کے سرغنہ فتح اللہ گولن کے لئے ہم نے جو قانونی مرحلہ شروع کیا ہے اسے پرعزم شکل میں اور بغیر کسی کوتاہی کے جاری رکھیں گے۔