لندن (ویب ڈیسک) ایل جی بی ٹی اسباق کے خلاف احتجاج کے دوران کم وبیش 600بچوں کو سکولوں سے نکال لیا گیا، ایل جی بی ٹی اسباق کے خلاف احتجاج کے طورپر بچوں کو سکولوں سے نکالنے کا سلسلہ جاری رہنے کے پیش نظر وزیر تعلیم سکولوں اور والدین کے درمیان مزید مذاکرات کی ہدایت کی ہے۔ ایل جی بی ٹی اسباق کے خلاف احتجاج اور اساتذہ کو دھمکی آمیز کالز کے پیش نظر پیرکو پولیس برمنگھم میں واقع اینڈرٹن پارک پرائمری سکول پہنچی۔ ایسٹ ہیمپشائر سے رکن پارلیمنٹ وزیر تعلیم ڈامیان ہنڈز نے کہا ہے کہ بچوں اور اساتذہ کو سکول جاتے ہوئے مظاہروں سے نہیں گزرنا چاہئے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کو ہمارے معاشرے کے حقائق کو جاننے اور اس پر بات چیت کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ برمنگھم سٹی کونسل کے قائد نے مظاہرین کو احتجاج ختم کرنے کیلئےعوامی مقامات کے تحفظ کے آرڈر پر عملدرآمد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے بتایا ہے کہ وہ سکولوں کی حمایت میں بینر اور پلے کارڈ ز گھروں کے سامنے رکھے جانے کے بعد لوگوں پر انڈے پھینکنے والے ایک گروپ کے خلاف تفتیش کررہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسے رات کو ساڑھے 9 بجے موسلے کے علاقے میں ڈینس روڈ پر کرمنل ڈیمیج اور حملوں کی اطلاعات ملی تھی، اس کے علاوہ جمعرات کو سکولوں کو کینہ اوربغض پر مبنی پیغامات بھی موصول ہوئے، برمنگھم میں ایل جی بی ٹی کی تعلیم دینےوالے ایک سکول اینڈرٹن پارک پرائمری سکول کی ہیڈ ٹیچر سارہ ہیوٹ کلارک سن کو دھمکی آمیز ای میلز اور فون کالز موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد پولیس نے سکول پہنچ کر اس کی تفتیش شروع کردی ہے۔ سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ہنڈز نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سکول اور والدین ان چیزوں پر بات چیت کریں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ایک لمبے سفر کا آغاز کیا ہے اور اگلے سا ل اور اس کے اگلے سال ہم پرائمری سکولوں میں تعلقات سے متعلق تعلیم کو لازمی قرار دینے جا رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے 20 سال کے طویل عرصے میں تعلقات اور جنسی تعلیم کے حوالے سے گائیڈنس کو اپ ڈیٹ کیا ہے اور اس عرصے کے دوران بہت سی چیزیں تبدیل ہوچکی ہیں۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ہنڈز نے کہا کہ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں ایک قانونی فریم ورک موجود ہے، جس کے تحت معاشرے کے مختلف لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ لوگ مختلف طرح کے خیالات اور پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں، اس کے ساتھ ہی یہ بھی درست ہے کہ مساوات کے قانون کے تحت مذہب کا بھی ایک حفاظتی کردار ہوتا ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ سکولوں میں، جہاں بچے بڑے ہو رہے ہیں، انہیں جدید برطانیہ کے بارے میں، جہاں وہ بالغ ہوں گے، معلومات حاصل ہوں۔ انھوں نے کہا کہ برمنگھم اور دوسرے مقامات پر حقیقت میں اچھے مذاکرات ہو رہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔یاد رہے کہ ایل جی بی ٹی اسباق کے خلاف احتجاج کے دوران کم وبیش 600بچوں کو سکولوں سے نکال لیا گیا، ایل جی بی ٹی اسباق کے خلاف احتجاج کے طورپر بچوں کو سکولوں سے نکالنے کا سلسلہ جاری رہنے کے پیش نظر وزیر تعلیم سکولوں اور والدین کے درمیان مزید مذاکرات کی ہدایت کی ہے۔