کراچی(ویب ڈیسک) آئل ٹینکر ایسوسی ایشن نے اتوار سے ملک بھر میں تیل کی سپلائی روکنے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پٹرول کا بحران پیدا ہونے والا ہے اور اسکی وجہ آئل ٹینکر ایسوسی ایشن کی ہڑتال کی دھمکی ہے۔آئل ٹینکر ایسوسی ایشن نے اتوار سے ملک بھر میں تیل کی سپلائی روکنے کا اعلان کردیا۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے آئل ٹینکر مالکان کی تنظم کے رہنما شمس شاہوانی کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کے سامنے باربار اپنے مطالبات رکھےہیں تاہم حکومت نے اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔انہوں نے بتایا کہ پرانے ماڈل کے آئل ٹینکرز پر پابندی ہمارے معاشی قتل کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ 2010 ماڈل کی گاڑیوں کی شرط سے آئل ٹینکرز مالکان اور کارکنوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوجائیں گے اور بڑے درجے پر بے چینی پھیلے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے تحفظات کے باوجود حکومت کی جانب سے پنجاب میں 600، کے پی کے میں 300 ، بلوچستان 200 اور کراچی میں 700 ٹینکرز پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔مذکورہ تنظیم کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس حوالے سے ہمیں یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کے مسائل 10 دن میں حل کردیں گے لیکن اس کے باوجود ہمارے مسائل حل نہیں کئیے گئے۔۔انہوں نے کہا حکومت کی جانب سے اس ہٹ دھرمی کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ اتور سے غیرمعینہ مدت کی ہڑتال کی جارہی ہے۔اس ہڑتال کے بعد ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی بند کردی جائے گی اور اس دوران جیٹ فیول سپلائی بھی معطل رہے گی۔
جبکہ دوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے یوٹیوب کی بندش کے بھارتی اخبار کے الزام کو لغو اور بے بنیاد قرار دے دیا۔پی ٹی اے حکام کے مطابق پاکستان، انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن کا سرکردہ رکن اور ٹیلی کام کمیونٹی کا انتہائی ذمہ دار ملک ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یوٹیوب کی ٹریفک بدھ کے روز اچانک معطل ہونے کا معاملہ پاکستان سے نہیں ہوا بلکہ یوٹیوب کی بندش یوٹیوب کے ڈیٹا بینک کی پاور لائن میں خرابی کے باعث ہوئی لہٰذا غیر ملکی میڈیا خبر دینے سے پہلے تصدیق کر لیا کرے۔پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ یوٹیوب کو پاور نظام میں خرابی پر خود وضاحت کرنا ہو گی اور پاکستان نے نیٹ ورک کی بندش کے معاملے پر یوٹیوب کو وضاحت دینے کا خط بھی لکھ دیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں یوٹیوب کا نیٹ ورک اچانک چند گھنٹوں کیلئے معطل ہو گیا تھا جس پر بھارتی اور بعض دیگر عالمی ذرائع ابلاغ نے نیٹ ورک معطلی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا تھا۔