لندن: پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پاکستان کے حوالے کرنے کے قانونی طریقہ کار کے رسمی آغاز کے لئے برطانیہ اور پاکستان نے باہمی مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کر دیئے۔
ڈار سے متعلقہ کیس اور اس ہفتہ دستخط ہونے والی ایم او یو کی ایک کاپی دیکھی ہے، جو تحویل مجرمین کے معاہدہ کی عدم موجودگی میں قانونی بنیاد فراہم کرے گی۔ یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ ایم او یو پر دستخط اس وقت ہوئے، جب وزیر اعظم عمران خان کے احتساب پر ایڈوائزر شہزاد اکبر نے برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید سے ملاقات کی۔ 23 مارچ کو وزیر داخلہ نے ایک ٹوئٹ کیا کہ کرپشن کے خاتمے کے لئے برطانیہ اور پاکستان کی کوششوں کے سلسلے میں پیش رفت پربحث کے لئے آج صبح شہزاد اکبر سے دوبارہ ملاقات پر خوشی ہوئی ہے۔ ایم او یو میں لکھا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اور برطانوی حکومت اسحاق ڈار کو حکومت پاکستان کے حوالے کرنے کے لئے ہم آہنگی پر پہنچ گئی ہے۔ یہ دستاویز، جس پر وزیر داخلہ ساجد جاوید کی جانب سے پاکستان کے لئے انصاف اور احتساب پر نئے فوکل پرسن گرائم بگر اور وزیراعظم عمران خان کے احتساب کیلئے مشیر شہزاد اکبر نے دستخط کئے تھے، اس میں کہا گیا ہے کہ باہمی مفاہمت کی یادداشت کا مطلب یہ ہے کہ ’’اسحاق ڈار کو ایک یا زائد جرائم پر قانونی کارروائی اور سزائے قید سنانے کے لئے حکومت پاکستان کے حوالے کر دیا جائے‘‘۔
ایم او یو میں کہا گیا ہے کہ جرم سے نمٹنے میں یہ زیادہ متحرک تعاون فراہم کرے گی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم او یو متعلقہ قانونی سسٹم میں ایک ملزم کو شفاف ٹرائل کے حق اور قانون پر عمل درآمد کے لئے قائم ایک غیر جانبدار ٹریبونل کی جانب سے مجرمانہ عمل پر قانونی کارروائی کے حق کی واضح ضمانت دیتا ہے۔ ایم او یو پر دستخط کی کارروائی سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ تحویل مجرمین کے معاہدہ کی عدم موجودگی میں باہمی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہونا اسحاق ڈار کی پاکستان کو حوالگی کی ضمن میں ایک بڑا قدم ہے۔ حالیہ برسوں میں برطانیہ نے ایسے خصوصی انتظامات روانڈا کی حکومت اور ایک مرتبہ تائیوان کے لئے بھی کئے تھے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ایم او یو پر دستخط کا مطلب یہ بھی ہے کہ برطانوی حکومت مطمئن ہے کہ پاکستان ملزم کی حوالگی کے لئے مناسب ملک ہے اور برطانیہ انگلینڈ اور ویلز کے قوانین کی روشنی میں سابق وزیر خزانہ کی حوالگی پر غور کے لئے مطمئن ہے۔ دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان اگلے دو ہفتوں میں اسحاق ڈار کی حوالگی کے لئے مواد سیکرٹری آف سٹیٹ کو بھجوا دے گی اور امید ہے کہ سیکرٹری آف سٹیٹ حوالگی کے عمل کو تیز کردیں گے۔ برطانوی حکومت پہلے ہی پاکستان سے کہہ چکی تھی کہ کسی ملزم کو سزائے موت نہ دیئے جانے کی یقین دہانی کی صورت میں اس کی حوالگی کے لئے تحویل مجرمین کا معاہدہ کرنے پر آمادہ ہے۔ پاکستان نے برطانیہ کی جانب سے عائد کی گئی شرائط تسلیم کر لی تھیں، جس کے بعد شہزاد اکبر نے برطانیہ کا دورہ کیا۔یاد رہے کہ 23 مارچ کو وزیر داخلہ نے ایک ٹوئٹ کیا کہ کرپشن کے خاتمے کے لئے برطانیہ اور پاکستان کی کوششوں کے سلسلے میں پیش رفت پربحث کے لئے آج صبح شہزاد اکبر سے دوبارہ ملاقات پر خوشی ہوئی ہے۔