لاہور: ننھی فرشتہ کو زیادتی کے بعد قتل پر جہاں ہر آنکھ آبدیدہ اور ہر دل لرز اٹھا ہے وہیں اس قتل و زیادتی کی بازگشت سیاسی جماعتوں کے علاوہ سماجی شخصیات کے ہاں بھی سنائی دے رہی ہے۔معصوم فرشتہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ آئے روز کئی ایسے کیسز ہوتے ہیں جن میں سے کچھ تو میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام تکل پہنچتے جبکہ کچھ گمنامی میں چلے جاتے ہیں۔ زینب قتل کیس ہو یا اب معصوم فرشتہ قتل کیس جتنی مذمت کی جائے کم ہے مگر یہ قبیح حرکات محض افسوس کرنے اور لواحقین کی دلجوئی کرنے سے کم نہیں ہوں گے اس کے لیے ٹھوس حکمت عملی اور مضبوط قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔
معصوم فرشرتہ کے قتل کے حوالے سے سابق قومی کرکٹر اور سماجی شخصیت شاہد آفریدی نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کو توجہ دلاتے ہوئے لکھا :” وزیراعظم اس ملک میں درندوں کو لگام دینے کی ضرورت ہے ، ایک کے بعد ایک کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے واقعات سامنے آرہے ہیں، اس سلسلے میں قوانین سخت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان درندوں کو عبرت کا نشان بنایا جسکے۔ خدارا کچھ کریں!!!! “۔ نہ صرف شاہد آفریدی بلکہ اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی نے بھی اس ایشو کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کا کہا ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ دس سال کی معصوم بچی فرشتہ مہمند کو اسلام آباد سے اغواءکیا گیا۔تین دن تک فرشتہ مہمند کے اہلخانہ بچی کی تلاش کیلئے تھانے کے چکر لگاتے رہے، انہوں نے کہا کہ فرشتہ کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کیوں کی گئی؟صرف نوٹس لینے سے فرشتہ اور لواحقین کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا، بتایا جائے کہ اس اندوہناک واقعے میں ملوث لوگ کون ہیں، اور انہیں کس کی پشت پناہی حاصل ہے؟شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پولیس نظام میں تبدیلی کے دعوے تو کرتی ہے لیکن عملاً کچھ نہیں کرتی، اس کیس میں حکومت مجرموں پر پردہ ڈالنے سے گریز کرے۔ شیری رحمان نے کہا کہ بچی اور اس کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی کیلئے یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا۔شاہد آفریدی سمیت بہت سارے لوگ اب ایسے اندوہناک اور حوس بھرے معصوم بچیوں کے قتل کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔یہ وقت کی ضرورت بھی ہے کہ ہم سب بیک زباں ہو کر اس معاملے میں سخت ترین قانون سازی کا مطالبہ کریں تاکہ ہماری معصوم بچیاں ظالم اور سفاک نفس پرست شیطانوں کے شر سے محفوظ رہیں۔