counter easy hit

صبح صبح بڑی خبر : مودی اور اسکے یار نوازشریف دونوں کی شامت آ گئی

لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعظم نریندرمودی کے لیے بدھ گیارہ اپریل ‘سیاسی جھٹکوں کا دن تھا۔مودی کو اس وقت سپریم کورٹ سے بڑا دھچکا لگا‘جب سپریم کورٹ نے رافیل معاملے میں انہیں کلین چٹ دینے سے انکار کردیا‘اس طرح کانگریس کے الزامات کو انتخابات سے قبل ایک نئی طاقت مل گئی ‘سپریم کورٹ کے نامور کالم نگار نذیر ناجی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ بنچ نے مرکز کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی درخواستوں پر سماعت میرٹ کی بنیاد پر کی جائے گی۔ ایک طرف الیکشن کمیشن نے وزیراعظم مودی کے اس بیان پر نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ الیکشن آفیسر سے رپورٹ مانگی ہے ‘جس میں انہوں نے نوجوانوں سے بالا کوٹ کارروائی(فرضی من گھڑت کہانی) کے مدنظر ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے پلوامہ حملے میں شہید ہونے والے جوانوں کے نام پر ووٹ دینے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے نریندر مودی پر بنائی گئی فلم ”پی ایم نریندر مودی‘‘ کی ریلیز بھی روک دی۔اس فلم کے سلسلے میں اپوزیشن پارٹیوں نے الیکشن کمیشن کو شکایات میںلکھا کہ اس میں ایک مخصوص امیدوار کی تشہیر کی گئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ ‘ الیکشن کمشنر سشیل چندر اوراشوک لواسا کے دستخط سے گزشتہ روز جاری حکم کے مطابق؛ 17 ویں لوک سبھا کے الیکشن میں 10مارچ سے نافذضابطہ اخلاق کے پیش نظر اس فلم کی ریلیز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے نریندر مودی پر بنی فلم پر پابندی لگانے کی درخواست کی تھی ‘جس پر پورے ملک میں تنازعہ کھڑا ہو گیا ۔اپوزیشن جماعتوں نے اپنی شکایات میں کہا کہ اس فلم میں تحقیقی آزادی کے نام پر ایک مخصوص پارٹی اور اس کے امیدوار کی تشہیر کی گئی‘جو الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔الیکشن کمیشن نے ہدایات جاری کیں کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت الیکٹرانک میڈیا اور کسی سنیما میں اس طرح کے تشہیری سامان کی عوامی نمائش کی اجازت نہیں دی جاسکتی ‘ جس میں کسی حکمراں جماعت یا سیاسی پارٹی کے امیدوار کو انتخابی فائدے کے لئے دکھایا گیا ہو۔الیکشن کمیشن نے اپنی ہدایت میں کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی غیر جانبدارانہ اور آزادانہ الیکشن کرائے جانے کے بارے میں فیصلہ سنایا۔ یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے مطابق؛ ہے۔سپریم کورٹ نے 9اپریل کو اس فلم کے سلسلے میں فیصلہ سنایا کہ اس فلم سے کسی جماعت کو سیاسی فائدہ ہو سکتا ہے یا نہیں ‘اس کا تعین الیکشن کمیشن کرے گا۔ الیکشن کمیشن نے ” سنٹرل فلم سرٹی فکیشن بورڈ‘‘ سے بھی کہا کہ فلم کے بارے میں غور کرے‘ تاکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انتخابی قوانین کی پاسداری کی جا سکے۔کمیشن نے 6اپریل کو کہا کہ کسی سنیما سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کی شکایات کی جانچ پڑتال کمیشن کی طرف سے کمیٹی کرے گی ‘ جس کی صدارت سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج یا ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کریں گے۔ الیکشن کمیشن ‘نجی بھارتی ٹی وی چینل کے معاملے میں ‘دہلی الیکشن کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لے رہا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے نجی ٹی وی کے سیاسی اشتہارات کے مستند (سرٹیفائیڈ) ہونے کے بارے میں میڈیا سرٹیفکیشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی سے وضاحت طلب کرچکا ہے۔ کمیشن کووضاحت مل گئی ہے اور کمیشن اس رپورٹ کا مطالعہ کر رہا ہے۔ نجی ٹی وی کے بارے میں کمیشن کو شکایتیں موصول ہوئی تھیں ‘جس میں کہا گیاکہ نجی ٹی وی چینل لائسنس ہولڈر نہیں ۔ کمیشن نے اس معاملے کو منسٹری آف انفارمیشن کے پاس بھیجا ‘منسٹری نے کہا کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ بعد ازاں کمیشن نے اس معاملے کو دہلی کے چیف الیکٹورل افسر کو وضاحت کے لیے بھیج دیا۔ الیکشن کمیشن نے دور درشن کو بھی تمام سیاسی پارٹیوں کی خبروں کو نشر کرنے میں توازن پیدا کرنے کے لیے ہدایت کی ہے۔کمیشن نے کہا کہ مختلف سیاسی پارٹیوں کو انتخابی تشہیرکے لیے جو وقت دیا گیا ‘اس میں تناسب نہیں اور اس میں تناسب کو برقرار رکھنے پر عمل نہیں کیا گیا ‘ یہ ضابطہ اخلاق کے مطابق بھی نہیں۔ہمارے پاکستان کے وزیراعظم نے گزشتہ دنوں بیان جاری کیا کہ اگر ہندوستان کے الیکشن میں وزیراعظم نریندر مودی کی پارٹی (بی جے پی) دوبارہ اقتدار حاصل کرتی ہے تو اس سے ہندوستان کے ساتھ‘ پرامن طریقے سے بات چیت ہونے کی امید ہے۔عمران خان کے اس بیان کے سلسلے میں کانگریس اور دوسری سیاسی پارٹیوں نے سخت اعتراض کیا ۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا ۔الیکشن کمیشن نے وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان پربھی نوٹس لیتے ہوئے مہاراشٹر کے الیکشن افسر سے رپورٹ مانگی ہے ‘جس میں مودی نے پہلی بار ووٹ ڈالنے والے نوجوانوں سے بالا کوٹ کارروائی کے تناظر میں ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔بھارتی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے یہ رپورٹ کمیشن کے اس مشورے کے تناظر میں مانگی گئی ہے‘ جس میں کہا گیا تھا کہ سیاسی پارٹیاں اور اس کے امیدوار انتخابی مہم کے دوران سکیورٹی فورسز کی سرگرمیوں کے استعمال سے گریز کریں گے۔کمیشن نے یہ رپورٹ جلد ہی پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ منگل کے روز مہاشٹرا کے لاتور میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار کے حق میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا ”میں پہلی بار ووٹ ڈالنے والے نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ کا پہلا ووٹ پاکستان کے بالا کوٹ میں ائیر سٹرائیک کرنے والے بہادر جوانوں کے لیے ہو سکتا ہے؟‘‘۔یاد رہے ‘بالاکوٹ میں فرضی اور بے بنیاد ائیرسٹرائیک کا واویلا مچایا گیا ‘ بعد میںاس جھوٹ کو ہمارے اداروں نے دنیا کے سامنے رکھ کر بھارتی جھوٹ کو بے نقاب کیا تھا ‘ جس سے دنیا میں بھارتی فوج کی جگ ہنسائی بھی ہوئی ۔