لاہور(ویب ڈیسک) وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا مناظرے کا چیلنج قبول کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ سارے ٹی وی چینلز کو اکٹھا کیا جائے، شاہد خاقان عباسی جہاں چاہتے ہیں ، میں ان کے ساتھ ایل این جی پر مناظرہ کرنے کیلئے تیار ہوں،شاہد خاقان عباسی نے جو747 بیچیں ہیں اس پر بھی مناظرہ کرلیں۔انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کا مناظرے کا چیلنج قبول کرتا ہوں۔ سارے ٹی وی چینلز کو اکٹھا کیا جائے، شاہد خاقان عباسی جہاں چاہتے ہیں ، میں ان کے ساتھ ایل این جی پر مناظرہ کرنے کیلئے تیار ہوں۔انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے 747جو بیچیں ہیں یہ بھی مناظرے میں آجائے گا، میں کہتا ہوں کہ اس میں بھی اس نے کمیشن کھایا ہے ۔یہ بلیو ایئر کہاں سے نکلی ہے؟ معذرت کے ساتھ بڑے خاقان عباسی اردن سے آئے تھے توکیا بلیو ایئر ساتھ لیکر آئے تھے؟یہ خواجہ سعد رفیق اور شاہد خاقان عباسی وکٹ کے دونوں جانب کھیلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایل این جی سے متعلق تمام دستاویزات خود سپریم کورٹ کی ہدایت پرچیئرمین نیب کے دفتر میں دے کرآیا ہوں۔لہذا شاہد خاقان عباسی آئیں اور میرے ساتھ مناظرہ کرلیں وہ بتائیں چین کے دورے سے پہلے مناظرہ کرنا ہے یا دورہ چین کے بعد مناظرہ کرنا ہے؟ واضح رہے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اتوار کو نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں ایل این جی اسکینڈل پر مخالفین کو مناظرے کا چیلنج دیا تھا جس کو شیخ رشید نے قبول کرلیا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں بتایا کہ رواں مالی سال میں ریلوے افسران اور ملازمین کے تعاون سے ریلوے کو 10ارب روپے کا منافع دیں گے، گزشتہ دو ماہ میں فریٹ کے شعبہ میں گزشتہ سال کے اس عرصہ کی نسبت 1.1بلین روپے زیادہ کمائے،31اکتوبر کوصدر پاکستان دھابیجی ایکسپریس جبکہ وزیر اعظم چین کے دورہ سے واپسی پر حیدر آباد ایکسپریس کا افتتاح کریں گے، رحمان بابا اور سندھ ایکسپریس بھی چلائیں گے‘کراچی سٹاک ایکسچینج سمیت جو بھی ریلوے کی اربوں روپے کی پراپرٹی کو استعمال کر رہا ہے وہ فی الفور خالی کر دے،تمام ڈویژنل سٹیشنز پر وائی فائی لگا دیا گیا ہے جبکہ لاہور کے گوداموں پر کیمرے اور نفری لگا دی تاکہ سٹاک اور اثاثے محفوظ رہیں، ٹرینوں میں جدید نظام لانے کیلئے ٹریکنگ پر جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹرینوں میں جدید نظام لانے کیلئے ٹریکنگ پر جارہے ہیں جو اصل طاقت ہے کیونکہ اس بات کا پتہ چلانا ضروری ہے کہ ہمارے لوکو موٹیوز کا ڈیزل کا ستعمال کتنا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ جس کی رپورٹ ماہانہ انٹرنیٹ پر دیں گے کس شعبے میں کتنا ڈیزل استعمال ہوا۔