کولمبو (ویب ڈیسک) سری لنکن کرکٹ بورڈ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی خدمات لینے کے لیے سوچنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیم کی کارکردگی میں نکھار لانے کے لیے پاکستانی کوچ کے ساتھ پال فیبرائس کا نام بھی زیر غور ہے۔ پال فیبرائس اس سے قبل بھی سری لنکن بورڈ کو اپنی خدمات فراہم کرتے رہے ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے مکی آرتھر سمیت اور دیگر کوچنگ سٹاف کے ساتھ ورلڈکپ2019 ئ تک کا معاہدہ کیا تھا۔قومی ٹیم ورلڈکپ کی دوڑ سے باہر ہو گئی ہے لیکن پی سی بی نے کوچنگ سٹاف سمیت کسی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی اور وہ پہلے ہی ج*مرحلے سے باہر ہو گئی تھی۔اہم ٹورنامنٹ میں ناکامی کے بعدیہ اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں کہ کپتان سرفراز احمد اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو ہٹا دیا جائے گاتاہم ایک تجویز یہ بھی ہے کہ انہیں ورلڈ ٹی ٹونٹی 2020ئ تک برقرار رکھا جائے۔ایک برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ ورلڈ کپ کے بعد ٹیم کی کارکردگی کو ہر لحاظ سے پرکھا اور اگلے 4 سال کو ذہن میں رکھ کر فیصلے کیے جائیں گے ان میں مستقبل کے لیے کپتان کی تقرری بھی شامل ہوگی۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق انگلینڈ نے ورلڈ کپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر ٹائٹل جیت لیاہے لیکن یہ میچ اپنے انفرادیت کے باعث صدیوں تک یاد رکھا جائے گا ۔میچ کے بعد ہر طرف یہ ہنگامہ برپا تھا کہ ایمپائر نے ہدف کے تعاقب کے دوران انگلینڈ کو ایک رن اضافی دیاہے تاہم اب ایمپائر نے بھی اس غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے وضاحت جاری کر دی ہے ۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب انگلینڈ کے بین سٹوکس دوسرا رن مکمل کرنے کیلئے وکٹ کی طرف بھاگ رہے تھے تو فیلڈر نے گیند تھرو کی جو کہ سٹوکس کے بیٹ سے لگ کر دوسری جانب چلی گئی اور گیند باونڈری کے پار ہو گئی ۔ ایمپائر کی جانب سے انگلینڈ کو اوور تھرو کے چوکے اور بھاگ کر بنائے گئے دو رنز سمیت چھ سکور دیئے گئے ۔ جس کے بعد یہ بحث شروع ہو گئی کہ دوسرا رن مکمل نہیں ہوا تھا اور اس سے پہلے ہی گیند کھلاڑی کے بیٹ کو لگ گئی اس لیے پانچ رنز دیئے جانے چاہیے تھے لیکن ایک سکور فالتو دیا گیاہے ۔ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں سری لنکا کے ” کمار دھرما سینا “ ایمپائرنگ کے فرائض انجام دے رہے تھے ، نے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ” جب میں نے ٹی وی پر ری پلے دیکھا تو معلوم ہوا کہ وہاں فیصلہ کرنے میں غلطی ہوئی تھی جس کا میں اعتراف کرتا ہوں لیکن ہمارے پاس میدان میں ٹی وی کا ری پلے دیکھنے کی سہولت میسر نہیں ہو تی اس لیے مجھے اپنے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے ۔“ ان کا کہناتھا کہ ” میں نے چھ رنز دیگر حکام سے مشاورت کے بعد دیئے تھے ،میں نے ساتھی لیگ ایمپائر سے کمیونیکیشن سسٹم کے ذریعے مشورہ کیا جسے میچ ریفری سمیت دیگر میچ آفیشلز نے بھی سنا ۔